خوں میں تر صبر کی چادر کہاں لے جاؤ گے
خوں میں تر صبر کی چادر کہاں لے جاؤ گے زندگانی کو برہنہ سر کہاں لے جاؤ گے آ گئے احکام نواب بولنا ممنوع ہے تم سخنور لب گستر کہاں لے جاؤ گے ٹوٹ جائیں گے ضوابط چیخ اٹھے گا ضمیر دور نظروں سے ہر اک منظر کہاں لے جاؤ گے ترک اولیٰ کی سزا یہ پتھروں کا شہر ہے اب بھلا یہ کانچ کا پیکر کہاں ...