Iffat abbas

عفت عباس

  • 1963

عفت عباس کی غزل

    مری محبت کی بے خودی کو تلاش حق جلال دینا

    مری محبت کی بے خودی کو تلاش حق جلال دینا کبھی جو پابندۂ ستم ہوں مجھے بھی عزم مقال دینا محبتوں کی یہ شوخیاں ہیں یہ اعتماد وفا ہے میرا بگڑ کے فہرست عاشقاں سے کہیں نہ مجھ کو نکال دینا رہ محبت کی سختیوں سے جو رنگ رخ تھا جھلس چکا ہے تمہاری الفت پہ مر رہے ہیں مرا بھی چہرا اجال ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے سر دوش ہوا ہوں میں بھی

    ایک مدت سے سر دوش ہوا ہوں میں بھی اتنا شفاف کہ ھم رنگ فضا ہوں میں بھی تو بھی واقف مری تاثیر کے محشر سے ہے اور منت کش الطاف و عطا ہوں میں بھی تو منادر کے سنگھاسن پہ بصد عز و وقار پھول کی تھال میں لو دیتا دیا ہوں میں بھی تو بھی اظہار تعلق کے سبب ڈھونڈتا ہے شدت شوق سے جویائے رضا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے یہ شہر عشق یاں آب و ہوا کچھ اور ہے

    ہے یہ شہر عشق یاں آب و ہوا کچھ اور ہے سرخ رنگت ہے زمیں کی اور فضا کچھ اور ہے یاں جنوں ہے کاروان شوق کو بانگ رحیل اے مسافر یہ پیام نقش پا کچھ اور ہے ہے جدا اس شہر دل میں لذت رنج و الم اس جگہ خون جگر کا ذائقہ کچھ اور ہے عارف کامل ہیں ان صحراؤں کے صحرا نورد یاں تو ہر مجنوں کا انداز و ...

    مزید پڑھیے

    رہ جستجو میں بھٹک گئے تو کسی سے کوئی گلا نہیں

    رہ جستجو میں بھٹک گئے تو کسی سے کوئی گلا نہیں کہ ہم اس کے ہو کے نہ جی سکے وہ ہمارا بن کے ملا نہیں مرے فکر و فن پہ محیط ہے جو تصور ایک خدا‌ نما ہے تلاش اس کی نہیں پتہ وہ خدا بھی ہے کہ خدا نہیں جو ملی نہیں مجھے آگہی ہے مری نگاہ سے اجنبی ہو رگ گلو سے قریب بھی تو یہی کہیں گے ملا نہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    شب فرقت کی تنہائی کا لمحہ (ردیف .. ے)

    شب فرقت کی تنہائی کا لمحہ کئی راز نہانی کھولتا ہے بہت دن سے وہ نا مانوس لہجہ مرے دشت انا میں گونجتا ہے مری پہچان رشتے میرا مقصد سدا سرگوشیوں میں پوچھتا ہے میں سرگرداں ہوں اس کی جستجو میں وہ کہتا ہے کہ مجھ کو ڈھونڈتا ہے ہے اس سے کھل کے ملنا اب ضروری پس پردہ جو مجھ کو دیکھتا ہے

    مزید پڑھیے

    رحمتوں میں تری آغوش کی پالے گئے ہم

    رحمتوں میں تری آغوش کی پالے گئے ہم ایسے مردود ہوئے پھر کہ نکالے گئے ہم آسمانوں کو سنبھالے رہی قدرت تیری اتنے سرکش تھے کہ تجھ سے نہ سنبھالے گئے ہم عشق کی بو تھی تجسس کا نشہ شوق کا رنگ ساغر گل میں ترے واسطے ڈھالے گئے ہم تجربات اپنے مقدر میں لیے مرحلہ وار تیرے بازار تماشا میں ...

    مزید پڑھیے

    ہے یہ مر مٹنے کا انعام تمہیں کیا معلوم

    ہے یہ مر مٹنے کا انعام تمہیں کیا معلوم لذت دشنئہ بد نام تمہیں کیا معلوم تم نے دیکھی ہے فقط میری پریشاں حالی مجھ پہ کیا کیا ہوئے اکرام تمہیں کیا معلوم حیرتی ہو کے اٹھائے ہوئے دل پھرتے ہیں اس کے لگ جانے کا انجام تمہیں کیا معلوم جذبۂ خواہش و احساس کی اس بازی میں کون ہو جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    الجھی عقیدتوں کے بیانات ہم سفر

    الجھی عقیدتوں کے بیانات ہم سفر جس راہ بھی گئے یہ خرابات ہم سفر مشکل ترین خواہش تحقیق کا سفر پر خار راستوں پہ مکافات ہم سفر دل کی تڑپ کے واسطے محبوب ناگزیر راہ وفا میں غم کے کنایات ہم سفر تھی در بدر یہ عقل تو اس کی تلاش میں لیکن قدم قدم پہ خرافات ہم سفر اک ہم کہ ہر پڑاؤ پہ بے ...

    مزید پڑھیے

    نظر جو آیا اس پہ اعتبار کر لیا گیا

    نظر جو آیا اس پہ اعتبار کر لیا گیا حقیقتوں کے درک سے فرار کر لیا گیا قیود آگہی سے جب سہم گئیں جبلتیں نظر کے گرد رنگ کا حصار کر لیا گیا شہود کی جو سطح پہ انانیت کا شور اٹھا تو دامن خودی کو تار تار کر لیا گیا گماں ہوا کہ راستہ ابھی مری نظر میں ہے شریر شتر نفس بے مہار کر لیا گیا جو ...

    مزید پڑھیے

    بلا نئی کوئی پالوں اگر اجازت ہو

    بلا نئی کوئی پالوں اگر اجازت ہو جنوں کو شوق بنا لوں اگر اجازت ہو نگار خانۂ ہستی کے آئنوں میں ذرا میں اپنا عکس سجا لوں اگر اجازت ہو شراب حسن میں مستی ہے بے نیازی کی خودی کے شیشے میں ڈھالوں اگر اجازت ہو ہماری تم سے ملاقات ہو بھی سکتی ہے میں کوئی راہ نکالوں اگر اجازت ہو بہت دنوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2