Idris Babar

ادریس بابر

پاکستان کے نوجوان شاعر

Prominent among new generation poets of Pakistan

ادریس بابر کے تمام مواد

34 غزل (Ghazal)

    انسانی درندے اور اس آسانی سے مر جائیں

    انسانی درندے اور اس آسانی سے مر جائیں یہ سوچنے بیٹھیں تو پریشانی سے مر جائیں وہ جن کو میسر تھی ہر اک چیز دگر بھی ممکن ہے سہولت کی فراوانی سے مر جائیں کشتی پہ تھے کشتی کو جلاتے ہوئے حضرات اب آگ سے بچ جائیں بھلے پانی سے مر جائیں آئینے کا یہ کون سا سیزن ہے ہمیں کیا دیوار کو تکتے ...

    مزید پڑھیے

    دل کوئی آئینہ نہیں ٹوٹ کے رہ گیا تو پھر

    دل کوئی آئینہ نہیں ٹوٹ کے رہ گیا تو پھر ٹھیک ہی کہہ رہے ہو تم ٹھیک نہ ہو سکا تو پھر اس کو بھلانے لگ گئے اس میں زمانے لگ گئے بعد میں یاد آ گیا وہ کوئی اور تھا تو پھر پھول ہے جو کتاب میں اصل ہے کہ خواب ہے اس نے اس اضطراب میں کچھ نہ پڑھا لکھا تو پھر راستے اجنبی سے تھے پیڑ تھے سو کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    اور وحشت ہے ارادہ میرا

    اور وحشت ہے ارادہ میرا حق ہے صحرا پہ زیادہ میرا تو یہی کچھ ہے وہ دنیا یعنی ایک متروک ارادہ میرا رات نے دل کی طرف ہاتھ بڑھائے یہ ستارا بھی ہے آدھا میرا آب جو میں تو چلا جلدی ہے اک سمندر سے ہے وعدہ میرا دھول اڑتی ہے تو یاد آتا ہے کچھ ملتا جلتا تھا لبادہ میرا

    مزید پڑھیے

    دیکھا نہیں چاند نے پلٹ کر

    دیکھا نہیں چاند نے پلٹ کر ہم سو گئے خواب سے لپٹ کر اب دل میں وہ سب کہاں ہے دیکھو بغداد کہانیوں سے ہٹ کر شاید یہ شجر وہی ہو جس پر دیکھو تو ذرا ورق الٹ کر اک خوف زدہ سا شخص گھر تک پہنچا کئی راستوں میں بٹ کر کاغذ پہ وہ نظم کھل اٹھی ہے اگ آیا ہے پھر درخت کٹ کر بابرؔ یہ پرند تھک گئے ...

    مزید پڑھیے

    کرتے پھرتے ہیں غزالاں ترا چرچا صاحب

    کرتے پھرتے ہیں غزالاں ترا چرچا صاحب ہم بھی نکلے ہیں تجھے دیکھنے صحرا صاحب یہ کچھ آثار ہیں اک خواب شدہ بستی کے یہیں بہتا تھا وہ دل نام کا دریا صاحب تھا یہی حال ہمارا بھی مگر جاگتے ہیں کیا عجب خواب سنایا ہے دوبارہ صاحب سہل مت جان کہ تجھ رخ پہ خدا ہوتے ہوئے دل ہوا جاتا ہے گرد رہ ...

    مزید پڑھیے

تمام