Ibrat Bahraichi

عبرت بہرائچی

عبرت بہرائچی کی غزل

    چاہے صحرا میں چاہے گھر رہنا

    چاہے صحرا میں چاہے گھر رہنا زندگی سے قریب تر رہنا جس کے گھر جانا مہماں بن کر اس کے گھر یار مختصر رہنا چاہتے ہو اگر ملے شہرت روز کی تازہ اک خبر رہنا یہ منافی ہے آدمیت کے بے خبر اور خود نگر رہنا آنچ آنے نہ پائے عزت پر تم گہر ہو سدا گہر رہنا کارناموں سے اپنے اے ہمدم تم امر ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    سکوں پرور ہے جذباتی نہیں ہے

    سکوں پرور ہے جذباتی نہیں ہے مرا ہمدم خرافاتی نہیں ہے جو کرتا تھا چراغاں سب کے گھر میں اسی کے گھر دیا باتی نہیں ہے مرا محبوب ہے محبوب کامل مرا محبوب جذباتی نہیں ہے تعلق رکھ کے بھی ہے بے تعلق سمجھ میں بات یہ آتی نہیں ہے جسے راس آ گئی عزلت نشینی طبیعت اس کی گھبراتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مرے ہی دل کو اپنا گھر سمجھنا

    مرے ہی دل کو اپنا گھر سمجھنا اسے تم تاج سے بہتر سمجھنا نہ کرنا خیر خواہی تم کسی کی جو بہتر ہو اسے بہتر سمجھنا نہ اترانا کبھی شہرت پہ اپنی سدا اپنے کو تم احقر سمجھنا اڑا دے آدمی کو جو بموں سے اسے چنگیز کا لشکر سمجھنا ہے دھوکا دینا اپنے آپ کو بس کسی انسان کو بے پر سمجھنا بہت ...

    مزید پڑھیے

    خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو

    خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو فضائے شہر کو دانستہ مت خراب کرو جہاں میں آئے ہو دو دن کی زندگی لے کر ہر اک محاذ پہ تم اس کو کامیاب کرو تمام شہر ہے ڈوبا ہوا اندھیرے میں تم اپنے چاند سے چہرے کو بے نقاب کرو ادھر خلوص ادھر بغض اور نفرت ہے عزیز کیا ہے تمہیں اس کا انتخاب کرو جو تم نے ...

    مزید پڑھیے

    تم سا گر راہ بر نہیں ہوتا

    تم سا گر راہ بر نہیں ہوتا کوئی بھی راہ پر نہیں ہوتا راستے بھی فریب دیتے ہیں جب کوئی ہم سفر نہیں ہوتا اس کی یادیں جو ہم سفر ہوتیں تو سفر طول تر نہیں ہوتا اپنے سائے سے جو نہ ہو محروم ایسا کوئی شجر نہیں ہوتا ہاں میں اس کی اگر ملاتا ہاں دار پہ میرا سر نہیں ہوتا میں نکلتا ہوں جب سفر ...

    مزید پڑھیے

    بے ضمیروں کے کبھی جھانسے میں میں آتا نہیں

    بے ضمیروں کے کبھی جھانسے میں میں آتا نہیں مشکلوں کی بھیڑ سے ہرگز میں گھبراتا نہیں مجھ سے اب اپنی زباں سے کچھ کہا جاتا نہیں جرم کر کے بھی کوئی مجرم سزا پاتا نہیں میری خودداری سدا کرتی ہے میری رہبری میں کبھی پتھر سے اپنے سر کو ٹکراتا نہیں حق شناسی میرا مسلک حق پرستی میرا کام میں ...

    مزید پڑھیے

    انس تو ہوتا ہے دیوانے سے دیوانے کو

    انس تو ہوتا ہے دیوانے سے دیوانے کو کوئی اپنا کے دکھائے کبھی انجانے کو خودکشی جیسا کوئی جرم نہیں دنیا میں کوئی بتلاتا نہیں جا کے یہ پروانے کو ساقیٔ وقت نے جب چھین لی ہاتھوں سے شراب میں نے ٹکرا دیا پیمانے سے پیمانے کو خاک زادہ نہیں پیدا ہوا ایسا کوئی جو حقیقت میں بدل دے مرے ...

    مزید پڑھیے