Ibrat Bahraichi

عبرت بہرائچی

عبرت بہرائچی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    چاہے صحرا میں چاہے گھر رہنا

    چاہے صحرا میں چاہے گھر رہنا زندگی سے قریب تر رہنا جس کے گھر جانا مہماں بن کر اس کے گھر یار مختصر رہنا چاہتے ہو اگر ملے شہرت روز کی تازہ اک خبر رہنا یہ منافی ہے آدمیت کے بے خبر اور خود نگر رہنا آنچ آنے نہ پائے عزت پر تم گہر ہو سدا گہر رہنا کارناموں سے اپنے اے ہمدم تم امر ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    سکوں پرور ہے جذباتی نہیں ہے

    سکوں پرور ہے جذباتی نہیں ہے مرا ہمدم خرافاتی نہیں ہے جو کرتا تھا چراغاں سب کے گھر میں اسی کے گھر دیا باتی نہیں ہے مرا محبوب ہے محبوب کامل مرا محبوب جذباتی نہیں ہے تعلق رکھ کے بھی ہے بے تعلق سمجھ میں بات یہ آتی نہیں ہے جسے راس آ گئی عزلت نشینی طبیعت اس کی گھبراتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مرے ہی دل کو اپنا گھر سمجھنا

    مرے ہی دل کو اپنا گھر سمجھنا اسے تم تاج سے بہتر سمجھنا نہ کرنا خیر خواہی تم کسی کی جو بہتر ہو اسے بہتر سمجھنا نہ اترانا کبھی شہرت پہ اپنی سدا اپنے کو تم احقر سمجھنا اڑا دے آدمی کو جو بموں سے اسے چنگیز کا لشکر سمجھنا ہے دھوکا دینا اپنے آپ کو بس کسی انسان کو بے پر سمجھنا بہت ...

    مزید پڑھیے

    خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو

    خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو فضائے شہر کو دانستہ مت خراب کرو جہاں میں آئے ہو دو دن کی زندگی لے کر ہر اک محاذ پہ تم اس کو کامیاب کرو تمام شہر ہے ڈوبا ہوا اندھیرے میں تم اپنے چاند سے چہرے کو بے نقاب کرو ادھر خلوص ادھر بغض اور نفرت ہے عزیز کیا ہے تمہیں اس کا انتخاب کرو جو تم نے ...

    مزید پڑھیے

    تم سا گر راہ بر نہیں ہوتا

    تم سا گر راہ بر نہیں ہوتا کوئی بھی راہ پر نہیں ہوتا راستے بھی فریب دیتے ہیں جب کوئی ہم سفر نہیں ہوتا اس کی یادیں جو ہم سفر ہوتیں تو سفر طول تر نہیں ہوتا اپنے سائے سے جو نہ ہو محروم ایسا کوئی شجر نہیں ہوتا ہاں میں اس کی اگر ملاتا ہاں دار پہ میرا سر نہیں ہوتا میں نکلتا ہوں جب سفر ...

    مزید پڑھیے

تمام