Ibrahim Ashk

ابراہیم اشکؔ

فلم ’کہو نہ پیار ہے‘ کے نغموں کے لیے مشہور

Film Lyricist, famous for his lyrics in the film 'Kaho na pyar hai'

ابراہیم اشکؔ کی غزل

    گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل

    گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل اے دل مگر سکون کی دنیا میں لے کے چل کوئی تو ہوگا جس کو مرا انتظار ہے کہتا ہے دل کہ شہر تمنا میں لے کے چل یہ پیاس بجھ نہ پائی تو میں ڈوب جاؤں گا ساحل سے دور تو مجھے دریا میں لے کے چل پہچانتا نہیں ہے مرا نام قیسؔ بھی اے خضر راہ کوچۂ لیلیٰ میں لے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے

    زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے اتنی ویران مری راہگزر ہے کیوں ہے تو اجالے کی طرح آ کے لپٹ جا مجھ سے اک اندھیرا سا ادھر اور ادھر ہے کیوں ہے روز ملتا ہے کوئی دل کو لبھانے والا پھر بھی تو ہی مرا محبوب نظر ہے کیوں ہے گھر کی تصویر بھی صحرا کی طرح ہے لیکن فرق اتنا ہے کہ دیوار ہے در ...

    مزید پڑھیے

    مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو

    مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو جلا ہے کیسے یہ آباد سا مکاں دیکھو نہ چاٹ جائے کڑی دھوپ سرخیاں لب کی شجر کی چھاؤں کسی گھر کا سائباں دیکھو محبتوں کی تسلی بہت ضروری ہے ستم کے شہر میں اک یار مہرباں دیکھو کوئی بھروسہ نہیں ابر کے برسنے کا بڑھے گی پیاس کی شدت نہ آسماں ...

    مزید پڑھیے

    غزل ہو گئی جب بھی سوچا تمہیں

    غزل ہو گئی جب بھی سوچا تمہیں فسانے بنے جب بھی لکھا تمہیں کبھی دھوپ ہو تم کبھی چاندنی سمجھ کر بھی کوئی نہ سمجھا تمہیں غرض کوئی سورج سے ہم کو نہیں سحر ہو گئی جب بھی دیکھا تمہیں مجھے اپنے دل پر بڑا ناز ہے بڑے ناز سے جس نے رکھا تمہیں کبھی میری آنکھوں میں جھانکو ذرا یہاں کوئی تم سا ...

    مزید پڑھیے

    مشعل بکف کبھی تو کبھی دل بدست تھا

    مشعل بکف کبھی تو کبھی دل بدست تھا میں سیل تیرگی میں تجلی پرست تھا ہر اک کمند عرصۂ آفاق ہی پہ تھی لیکن بلند جتنا ہوا اتنا پست تھا تھی حوصلے کی بات زمانے میں زندگی قدموں کا فاصلہ بھی یہاں ایک جست تھا بکھرے ہوئے تھے لوگ خود اپنے وجود میں انساں کی زندگی کا عجب بندوبست تھا مرنے کے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا لٹی تو دور سے تکتا ہی رہ گیا

    دنیا لٹی تو دور سے تکتا ہی رہ گیا آنکھوں میں گھر کے خواب کا نقشہ ہی رہ گیا اس کے بدن کا لوچ تھا دریا کی موج میں ساحل سے میں بہاؤ کو تکتا ہی رہ گیا دنیا بہت قریب سے اٹھ کر چلی گئی بیٹھا میں اپنے گھر میں اکیلا ہی رہ گیا وہ اپنا عکس بھول کے جانے لگا تو میں آواز دے کے اس کو بلاتا ہی رہ ...

    مزید پڑھیے

    کریں سلام اسے تو کوئی جواب نہ دے

    کریں سلام اسے تو کوئی جواب نہ دے الٰہی اتنا بھی اس شخص کو حجاب نہ دے تمام شہر کے چہروں کو پڑھنے نکلا ہوں اے میرے دوست مرے ہاتھ میں کتاب نہ دے غزل کے نام کو بدنام کر دیا اس نے کچھ اور دے مرے ساقی مجھے شراب نہ دے میں تجھ کو دیکھ کے تیرے بھرم کو جان سکوں اک آدمی ہوں ذرا سوچ ایسی تاب ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئے یار میں ٹھہرا نہ انجمن میں رہا

    نہ کوئے یار میں ٹھہرا نہ انجمن میں رہا ادائے ناز سے یہ دل سرائے فن میں رہا ہزاروں طوفاں اٹھائے ہیں وقت آنے پر لہو بھی خاص ادا سے مرے بدن میں رہا میں ایک رنگ تھا رنگ خیال آوارہ کسی دھنک میں کسی رت کے پیرہن میں رہا انا ہی تھی کہ نہ جھکنے دیا کبھی مجھ کو پہاڑ سر پہ اٹھا کر بھی ...

    مزید پڑھیے

    لبوں پر پیاس ہو تو آس کے بادل بھرے رکھیو

    لبوں پر پیاس ہو تو آس کے بادل بھرے رکھیو سرابوں کے سفر میں اس طرح گلشن ہرے رکھیو یہ بازار جہاں ہے بے غرض کوئی نہیں ملتا پرکھ کر جب تلک دیکھو نہیں سب کو پرے رکھیو وفا کے بول پر بے مول بک جاتی ہے یہ دنیا اگر ہو بے سر و ساماں تو یہ سکے کھرے رکھیو کسی کے سامنے دامن پسارے سے ملے گا ...

    مزید پڑھیے

    تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے

    تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے ہم ایسے لوگ زمانے میں پھر کہاں ہوں گے چلے گئے تو پکارے گی ہر صدا ہم کو نہ جانے کتنی زبانوں سے ہم بیاں ہوں گے لہو لہو کے سوا کچھ نہ دیکھ پاؤ گے ہمارے نقش قدم اس قدر عیاں ہوں گے سمیٹ لیجئے بھیگے ہوئے ہر اک پل کو بکھر گئے جو یہ موتی تو رائیگاں ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2