Ibrahim Ashk

ابراہیم اشکؔ

فلم ’کہو نہ پیار ہے‘ کے نغموں کے لیے مشہور

Film Lyricist, famous for his lyrics in the film 'Kaho na pyar hai'

ابراہیم اشکؔ کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل

    گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل اے دل مگر سکون کی دنیا میں لے کے چل کوئی تو ہوگا جس کو مرا انتظار ہے کہتا ہے دل کہ شہر تمنا میں لے کے چل یہ پیاس بجھ نہ پائی تو میں ڈوب جاؤں گا ساحل سے دور تو مجھے دریا میں لے کے چل پہچانتا نہیں ہے مرا نام قیسؔ بھی اے خضر راہ کوچۂ لیلیٰ میں لے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے

    زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے اتنی ویران مری راہگزر ہے کیوں ہے تو اجالے کی طرح آ کے لپٹ جا مجھ سے اک اندھیرا سا ادھر اور ادھر ہے کیوں ہے روز ملتا ہے کوئی دل کو لبھانے والا پھر بھی تو ہی مرا محبوب نظر ہے کیوں ہے گھر کی تصویر بھی صحرا کی طرح ہے لیکن فرق اتنا ہے کہ دیوار ہے در ...

    مزید پڑھیے

    مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو

    مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو جلا ہے کیسے یہ آباد سا مکاں دیکھو نہ چاٹ جائے کڑی دھوپ سرخیاں لب کی شجر کی چھاؤں کسی گھر کا سائباں دیکھو محبتوں کی تسلی بہت ضروری ہے ستم کے شہر میں اک یار مہرباں دیکھو کوئی بھروسہ نہیں ابر کے برسنے کا بڑھے گی پیاس کی شدت نہ آسماں ...

    مزید پڑھیے

    غزل ہو گئی جب بھی سوچا تمہیں

    غزل ہو گئی جب بھی سوچا تمہیں فسانے بنے جب بھی لکھا تمہیں کبھی دھوپ ہو تم کبھی چاندنی سمجھ کر بھی کوئی نہ سمجھا تمہیں غرض کوئی سورج سے ہم کو نہیں سحر ہو گئی جب بھی دیکھا تمہیں مجھے اپنے دل پر بڑا ناز ہے بڑے ناز سے جس نے رکھا تمہیں کبھی میری آنکھوں میں جھانکو ذرا یہاں کوئی تم سا ...

    مزید پڑھیے

    مشعل بکف کبھی تو کبھی دل بدست تھا

    مشعل بکف کبھی تو کبھی دل بدست تھا میں سیل تیرگی میں تجلی پرست تھا ہر اک کمند عرصۂ آفاق ہی پہ تھی لیکن بلند جتنا ہوا اتنا پست تھا تھی حوصلے کی بات زمانے میں زندگی قدموں کا فاصلہ بھی یہاں ایک جست تھا بکھرے ہوئے تھے لوگ خود اپنے وجود میں انساں کی زندگی کا عجب بندوبست تھا مرنے کے ...

    مزید پڑھیے

تمام