کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا
کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا قورمہ قلیہ نصیب احمقاں ہو جائے گا ظلمت باطل کے دامن میں چھپے گا نور حق دال کی آغوش میں قیمہ نہاں ہو جائے گا کیک بسکٹ کھائیں گے الو کے پٹھے رات دن اور شریفوں کے لیے آٹا گراں ہو جائے گا کنٹرول اس کے لب شیریں پہ گر یوں ہی رہا کھانڈ کا شربت نصیب ...