Hussain meer Kashmiri

حسین میر کاشمیری

  • 1894

حسین میر کاشمیری کی غزل

    کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا

    کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا قورمہ قلیہ نصیب احمقاں ہو جائے گا ظلمت باطل کے دامن میں چھپے گا نور حق دال کی آغوش میں قیمہ نہاں ہو جائے گا کیک بسکٹ کھائیں گے الو کے پٹھے رات دن اور شریفوں کے لیے آٹا گراں ہو جائے گا کنٹرول اس کے لب شیریں پہ گر یوں ہی رہا کھانڈ کا شربت نصیب ...

    مزید پڑھیے