لوگوں نے آکاش سے اونچا جا کر تمغے پائے
لوگوں نے آکاش سے اونچا جا کر تمغے پائے ہم نے اپنا انتر کھوجا دیوانے کہلائے کیسے سپنے کس کی آشا کب سے ہیں مہمان بنے تنہائی کے سونے آنگن میں یادوں کے سائے آنکھوں میں جو آج کسی کے بدلی بن کے جھوم اٹھی ہے کیا اچھا ہو ایسی برسے سب جل تھل ہو جائے دھول بنے یہ بات الگ ہے ورنہ اک دن ہوتے ...