Husain Sahar

حسین سحر

حسین سحر کی غزل

    کرن کرن کے درخشندہ باب میرے ہیں

    کرن کرن کے درخشندہ باب میرے ہیں تمام روشنیوں کے نصاب میرے ہیں شبوں کے سبز جزیرے ہیں سب مری اقلیم تمام جاگتی آنکھوں کے خواب میرے ہیں میں ہوں تمام دھڑکتے دلوں کا شیدائی یہ آبگینے یہ نازک حباب میرے ہیں تمام عمر تخاطب مرا مجھی سے رہا سوال میں نے کئے ہیں جواب میرے ہیں خدائے دشت ...

    مزید پڑھیے

    اتنی سی اس جہاں کی حقیقت ہے اور بس

    اتنی سی اس جہاں کی حقیقت ہے اور بس گفتار زیر لب ہے سماعت ہے اور بس کیوں آشنائے چشم ہو دیدار حسن کا یہ گریہ آزمائی تو عادت ہے اور بس اتنے سے جرم پر تو نہ مجھ کو تباہ رکھ تھوڑی سی مجھ میں تیری شباہت ہے اور بس اس کو جزا سزا کے مراحل میں دے دیا جس پاس ایک عمر کی مہلت ہے اور بس آیا جو ...

    مزید پڑھیے