Hira Nand Soz

ہیرا نند سوزؔ

ہیرا نند سوزؔ کی غزل

    جسے ملیں وہی تنہا دکھائی دیتا ہے

    جسے ملیں وہی تنہا دکھائی دیتا ہے حصار ذات میں سمٹا دکھائی دیتا ہے کسی کے سر پہ کوئی سائباں نہیں ہر شخص خود اپنی چھاؤں میں بیٹھا دکھائی دیتا ہے وہ دور تیشہ گری ہے کہ آدمی کا وجود ہر ایک سمت سے ٹوٹا دکھائی دیتا ہے سزائے دار ابھی تک ہے اہل حق کے لیے ابھی صلیب پہ عیسیٰ دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مونس نہیں میرا کوئی غم خوار نہیں

    کوئی مونس نہیں میرا کوئی غم خوار نہیں کیا میں اتنی سی مروت کا بھی حق دار نہیں میرے ہی دم سے جنہیں عظمت کردار ملی وہی کہتے ہیں کہ میں صاحب کردار نہیں اہتمام رسن و دار ہے اب کس کے لیے میں خطا‌ وار نہیں آپ خطا‌ وار نہیں منصف شہر کو دے کون سوالوں کے جواب اب کسی شخص میں بھی جرأت ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو خواب ذہن میں تشکیل ہو گیا

    پہلے تو خواب ذہن میں تشکیل ہو گیا پھر سیل وقت میں کہیں تحلیل ہو گیا بے نور راستوں میں جو بھٹکے ہوئے تھے لوگ جگنو بھی ان کے واسطے قندیل ہو گیا کنکر ملامتوں کے گراتا ہے مثل سنگ مجھ میں کوئی پرند ابابیل ہو گیا وقت طلوع آیا گہن آفتاب پر دن چڑھ رہا تھا رات میں تبدیل ہو گیا تھا جس ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے شیشۂ دل دل پر خراش چھوڑ گیا

    وہ میرے شیشۂ دل دل پر خراش چھوڑ گیا دیار روح میں اک ارتعاش چھوڑ گیا قدم قدم پہ ہوا جب منافقت کا شکار تو اپنے شہر کی وہ بود و باش چھوڑ گیا وہاں سے منزل عرفان ذات دور نہ تھی وہ جس مقام پہ اس کی تلاش چھوڑ گیا وہ شخص آپ ہی قاتل تھا آپ ہی مقتول جہاں جہاں بھی گیا اپنی لاش چھوڑ گیا کمال ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی شخص جو وہم و گماں کی زد میں رہا

    کوئی بھی شخص جو وہم و گماں کی زد میں رہا وہ تا حیات عذاب قبول و رد میں رہا خدا کی ذات میں ضم ہو گیا جہاں درویش وہاں نہ فرق کوئی کار‌ نیک و بد میں رہا وہ محترم ہے جو تسخیر ذات کی خاطر تمام عمر لڑا اور اپنی حد میں رہا مرے ہی دم سے کہانی میں معنویت تھی مرا شمار مگر حرف‌ مسترد میں ...

    مزید پڑھیے