اس زمانے میں ایسے بہت ہے (ردیف .. ن)
اس زمانے میں ایسے بہت ہے جن کے چہرے پہ چہرے بہت ہیں ہم سے آداب جینے کے سیکھو ہم بزرگوں میں بیٹھے بہت ہیں نوجوانوں کی مجبوریاں ہیں سوچتے کم سمجھتے بہت ہیں
اس زمانے میں ایسے بہت ہے جن کے چہرے پہ چہرے بہت ہیں ہم سے آداب جینے کے سیکھو ہم بزرگوں میں بیٹھے بہت ہیں نوجوانوں کی مجبوریاں ہیں سوچتے کم سمجھتے بہت ہیں
آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے اس طرف نگاہیں ہیں اس طرف نشانہ ہے منزلوں کی باتیں تو منزلوں پہ کر لیں گے ہم کو تو چٹانوں میں راستہ بنانا ہے تم بھی ڈوبے ڈوبے تھے میں بھی کھوئی کھوئی تھی وہ بھی کیا زمانہ تھا یہ بھی کیا زمانہ ہے فاصلہ بڑھانے سے کیا ملا زمانے کو تب بھی آنا جانا تھا اب ...