نہ ہوتی حال دل کہنے کی گر ہمت تو اچھا تھا
نہ ہوتی حال دل کہنے کی گر ہمت تو اچھا تھا نہ سنتے کاش وہ شرح غم الفت تو اچھا تھا مری بیتابیٔ دل بڑھ گئی ہے الاماں کتنی نکلتی گر نہ شوق دید کی حسرت تو اچھا تھا وہ راحت بیزیاں ثابت ہوئی کتنی حباب آسا کبھی ہوتا نہ اتمام شب فرقت تو اچھا تھا ہوا کیوں التفات ان کا بڑھا کیوں حوصلہ ...