حسیب سوز کی غزل

    شوق سے آپ یہ انگریزی دوا بھی لیتے

    شوق سے آپ یہ انگریزی دوا بھی لیتے ہم فقیروں سے مگر تھوڑی دعا بھی لیتے اس لئے ہنسنے ہنسانے کی بنا لی عادت میں جو روتا تو کئی لوگ مزا بھی لیتے تیرے بکنے کی خبر کاش کہ پہلے ہوتی اتنی دولت تو مری جان کما بھی لیتے اب کوئی بیس برس بعد یہ احساس ہوا چاہتے ہم تو کہیں ہاتھ چھڑا بھی ...

    مزید پڑھیے

    درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا

    درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا آنکھ کا تنکا بہت آنکھ مسل کر نکلا تیرے مہماں کے سواگت کا کوئی پھول تھے ہم جو بھی نکلا ہمیں پیروں سے کچل کر نکلا شہر کی آنکھیں بدلنا تو مرے بس میں نہ تھا یہ کیا میں نے کہ میں بھیس بدل کر نکلا مرے رستے کے مسائل تھے نوکیلے اتنے میرے دشمن بھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے

    نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے عذاب خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے یہ کون مجھ کو کنارے پہ لا کے چھوڑ گیا بھنور سے بچ گیا کیسے بھنور کے ہوتے ہوئے یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے تو اس زمین پہ دو گز ہمیں جگہ دے دے ادھر نہ جائیں گے ہرگز ...

    مزید پڑھیے

    کھلا یہ راز کہ یہ زندگی بھی ہوتی ہے

    کھلا یہ راز کہ یہ زندگی بھی ہوتی ہے بچھڑ کے تجھ سے ہمیں اب خوشی بھی ہوتی ہے وہ فون کر کے مرا حال پوچھ لیتا ہے نمک حراموں کی کیٹگری بھی ہوتی ہے مزاج پوچھنے والے مزا بھی لیتے ہیں کبھی جو درد میں تھوڑی کمی بھی ہوتی ہے یہی تو کھولتی ہے دشمنی کا دروازہ خراب چیز میاں دوستی بھی ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    امیر شہر سے مل کر سزائیں ملتی ہیں

    امیر شہر سے مل کر سزائیں ملتی ہیں اس ہسپتال میں نقلی دوائیں ملتی ہیں ہم ایک پارٹی مل کر چلو بناتے ہیں کہ تیری میری بہت سی خطائیں ملتی ہیں پرانی دلی میں دل کا لگانا ٹھیک نہیں نہ دھوپ اور نہ تازہ ہوائیں ملتی ہیں اب ان کا نام و نسب دوسرے بتاتے ہیں عروج ملتے ہی کیا کیا ادائیں ملتی ...

    مزید پڑھیے

    بڑے حساب سے عزت بچانی پڑتی ہے

    بڑے حساب سے عزت بچانی پڑتی ہے ہمیشہ جھوٹی کہانی سنانی پڑتی ہے تم ایک بار جو ٹوٹے تو جڑ نہیں پائے ہمیں تو روز یہ ذلت اٹھانی پڑتی ہے مجھے خریدنے ایسے بھی لوگ آتے ہیں کہ جن کے کہنے سے قیمت گھٹانی پڑتی ہے ملال یہ ہے کہ یہ دونوں ہاتھ میرے ہیں کسی کی چیز کسی سے چھپانی پڑتی ہے تم اپنا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے خواب سب تعبیر سے باہر نکل آئے

    ہمارے خواب سب تعبیر سے باہر نکل آئے وہ اپنے آپ کل تصویر سے باہر نکل آئے یہ اہل ہوش تو گھر سے کبھی باہر نہیں نکلے مگر دیوانے ہر زنجیر سے باہر نکل آئے کوئی آواز دے کر دیکھ لے مڑ کر نہ دیکھیں گے محبت تیرے اک اک تیر سے باہر نکل آئے در و دیوار بھی گھر کے بہت مایوس تھے ہم سے سو ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    تری مدد کا یہاں تک حساب دینا پڑا

    تری مدد کا یہاں تک حساب دینا پڑا چراغ لے کے مجھے آفتاب دینا پڑا ہر ایک ہاتھ میں دو دو سفارشی خط تھے ہر ایک شخص کو کوئی خطاب دینا پڑا تعلقات میں کچھ تو درار پڑنی تھی کئی سوال تھے جن کا جواب دینا پڑا اب اس سزا سے بڑی اور کیا سزا ہوگی نئے سرے سے پرانا حساب دینا پڑا اس انتظام سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے

    ذرا سی چوٹ لگی تھی کہ چلنا بھول گئے شریف لوگ تھے گھر سے نکلنا بھول گئے تری امید پہ شاید نہ اب کھرے اتریں ہم اتنی بار بجھے ہیں کہ جلنا بھول گئے تمہیں تو علم تھا بستی کے لوگ کیسے ہیں تم اس کے بعد بھی کپڑے بدلنا بھول گئے ہمیں تو چاند ستاروں کو رسوا کرنا تھا سو جان بوجھ کے اک روز ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک رات کی گردش میں اتنا ہار گیا

    وہ ایک رات کی گردش میں اتنا ہار گیا لباس پہنے رہا اور بدن اتار گیا حسب نسب بھی کرائے پہ لوگ لانے لگے ہمارے ہاتھ سے اب یہ بھی کاروبار گیا اسے قریب سے دیکھا تو کچھ شفا پائی کئی برس میں مرے جسم سے بخار گیا تمہاری جیت کا مطلب ہے جنگ پھر ہوگی ہماری ہار کا مطلب ہے انتشار گیا تو ایک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2