حسن نظامی کی غزل

    پہلے نذر لب و رخسار کرے گی دنیا

    پہلے نذر لب و رخسار کرے گی دنیا پھر تجھے بر سر پیکار کرے گی دنیا گیسوئے زیست کو سلجھانے میں گزریں گے دن مجھ سے اس درجہ اگر پیار کرے گی دنیا چھوڑ دے گی تجھے ٹکرانے کی خاطر اور پھر در و دیوار سے انکار کرے گی دنیا مجھ کو منصف کے بھی منصب پہ کرے گی فائز جھوٹ سے لڑنے کو تیار کرے گی ...

    مزید پڑھیے

    جدائی بھی قرابت کی طرح تھی

    جدائی بھی قرابت کی طرح تھی مگر ساعت نحوست کی طرح تھی لپٹ کے سو گیا میں زندگی سے غضب ناکی عنایت کی طرح تھی وہ فاتح تھا مگر جذبے سے عاری ہماری ہار نصرت کی طرح تھی ہرن کی آنکھ میں دہشت تھی زندہ مگر یہ چشم حیرت کی طرح تھی گزاری تھی جو ساعت ساتھ تیرے نظر میں وہ امانت کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    تلخیاں رہ جائیں گی لفظ وفا رہ جائے گا

    تلخیاں رہ جائیں گی لفظ وفا رہ جائے گا درمیاں اخلاص کے پھر اک خلا رہ جائے گا حادثات زندگی پر غور کرنا چاہئے چھوٹ جائے گا نوالہ سب پڑا رہ جائے گا آنگنوں کے درمیاں دیوار جو اٹھ جائے گی دھوپ میں اپنا کوئی باہر کھڑا رہ جائے گا دن کے ہنگامے میں گم ہو جائے گا میرا وجود آئنہ میں مجھ سا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کی راہ سے بجھتے ہوئے لمحے اترے

    آنکھ کی راہ سے بجھتے ہوئے لمحے اترے اقربا جتنے تھے کشتی کے وہ سارے اترے اس سے کہتے ہو کہ پھر لوٹنا ہوگا چھت پر سانس کی لے کو جو تھامے ہوئے زینے اترے چھا گئی بچوں کے چہرے پہ نئی ہریالی آج پھر پیڑوں سے آنگن میں پرندے اترے لوگ ساحل پہ تماشائی بنے بیٹھے رہے بیچ دریا میں فقط ہم ہی ...

    مزید پڑھیے

    میں گھر سے ذہن میں کچھ سوچتا نکل آیا

    میں گھر سے ذہن میں کچھ سوچتا نکل آیا سڑک پہ خوف کا اک سلسلہ نکل آیا وہ ایک درد شگفتہ گلاب ہو کر بھی بدن پہ زخم سا جیسے نیا نکل آیا سلگتی دھوپ نے اس درجہ کر دیا بے تاب مجھی سے سایہ میرا ہانپتا نکل آیا سفید پوشوں کی توقیر کے تحفظ میں ہمارے شہر کا طبقہ بڑا نکل آیا مجھے وہ رکھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    طے مجھ سے زندگی کا کہاں فاصلہ ہوا

    طے مجھ سے زندگی کا کہاں فاصلہ ہوا ہے میرا غم کے پھول سے دامن بھرا ہوا ہریالیوں کے واسطے آنکھیں ترس گئیں ہر کھیت میں ملا ہمیں پتھر اگا ہوا اڑتی ہوئی پتنگ کے مانند میں بھی ہوں مضبوط ایک ڈور سے لیکن بندھا ہوا ہر سمت احتجاج کی آواز مر گئی کس خامشی کے ساتھ یہ محشر بپا ہوا اس شہر کو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی غمگین ہوتی جا رہی ہے

    زندگی غمگین ہوتی جا رہی ہے آرزو رنگین ہوتی جا رہی ہے چاند تارے آسمانوں میں ٹنگے ہیں رات کی تزئین ہوتی جا رہی ہے ظلم پھر پروان چڑھتا جا رہا ہے ضبط کی توہین ہوتی جا رہی ہے سمت مشرق دیکھتا ہوں میں اجالا رات کی تکفین ہوتی جا رہی ہے شادماں سا ہے نظامیؔ آج کل وہ روح کی تسکین ہوتی جا ...

    مزید پڑھیے

    رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گے

    رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گے لوگ پلکوں پہ حسیں خواب سجائے ہوں گے وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں چہرے سارے آج اپنے ہیں یہی لوگ پرائے ہوں گے لوگ اسی وجہ سے پتھراؤ کیا کرتے ہیں آپ شیشے کی دکاں خوب سجائے ہوں گے راہ ہموار نہ آساں تھا حصول منزل حوصلے ہم نے بہت اپنے گنوائے ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ظلمت ہی پہلے تھی جو حوالے میں رہ گئی

    ظلمت ہی پہلے تھی جو حوالے میں رہ گئی تصویر کائنات اجالے میں رہ گئی آنکھوں کی ہی شراب تھی توبہ شکن ضرور کچھ اور بھی مے کی طرح پیالے میں رہ گئی کرتی ہے موت جیسے تعاقب حیات کا تتلی گری فضا سے تو جالے میں رہ گئی بد مزگئ سلوک کا گہرا اثر ہوا اک کنکری سی میرے نوالے میں رہ گئی

    مزید پڑھیے

    شاخ سے پھول کو پھر جدا کر دیا

    شاخ سے پھول کو پھر جدا کر دیا زخم پیڑوں کا کس نے ہرا کر دیا ایک ٹکڑا خوشی کا تھا رکھا ہوا جانے کس شخص نے لاپتہ کر دیا کیوں تعلق کی بنیاد ڈھنے لگی بے یقینی کو کس نے کھڑا کر دیا پہلے منزل دکھائی مجھے اور پھر بند چاروں طرف راستہ کر دیا وقت خود اپنے چہرے سے ڈر جائے گا میں نے احساس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2