حسن کمال کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    شاید جو زہر شہر میں تھا کام کر گیا

    شاید جو زہر شہر میں تھا کام کر گیا خود سے ملے ہوئے بھی زمانہ گزر گیا پاگل کوئی اک اک سے یہی پوچھتا تھا کل ہم سب کا ایک گھر تھا بتاؤ کدھر گیا سورج کو جنم دے کے جھلسنے کے واسطے ٹھنڈی سی ریت چھوڑ سمندر اتر گیا سوچا تھا اپنے دل میں سنواروں گا میں تمہیں تم آئے تم کو دیکھ کے میں خود ...

    مزید پڑھیے

    عنایت کم محبت کم وفا کم

    عنایت کم محبت کم وفا کم ملا سب کچھ ہمیں لیکن ملا کم بڑی رنگین بے حد خوش نما تھی تری دنیا میں لیکن جی لگا کم تم اپنے غم کی تلخی بھی ملا دو شراب زندگی میں ہے نشہ کم چلو یوں ہی سہی ہم بے وفا ہیں مگر اے بے وفا تجھ سے ذرا کم حسنؔ دنیا میں ہم نے یوں بسر کی عداوت کم شکایت کم گلہ کم

    مزید پڑھیے

    کتنی مشکل سے بہلا تھا یہ کیا کر گئی شام

    کتنی مشکل سے بہلا تھا یہ کیا کر گئی شام ہنستے گاتے دل کو پل میں تنہا کر گئی شام دور افق پر کس کی آنکھیں رو رو ہو گئیں لال ریت کنارے کس کا آنچل گیلا کر گئی شام آتا، چاہے کوئی نہ آتا آس تو تھی دن بھر اب کیا رستہ دیکھیں رستہ دھندلا کر گئی شام میرے بچھڑے دوست سے کتنی ملتی جلتی ہے آئی ...

    مزید پڑھیے

    سب کی بگڑی کو بنانے نکلے

    سب کی بگڑی کو بنانے نکلے یار ہم تم بھی دوانے نکلے دھول ہے ریت ہے صحرا ہے یہاں ہم کہاں پیاس بجھانے نکلے اتنی رونق ہے کہ جی ڈوبتا ہے شہر میں خاک اڑانے نکلے ان اندھیروں میں کرن جب ڈھونڈی سب کے ہنسنے کے بہانے نکلے کوئی تو چیز نئی مل جاتی درد بھی صدیوں پرانے نکلے چاند کو رات میں ...

    مزید پڑھیے

    کل خواب میں دیکھا سکھی میں نے پیا کا گاؤں رے

    کل خواب میں دیکھا سکھی میں نے پیا کا گاؤں رے کانٹا وہاں کا پھول تھا اور دھوپ جیسے چھاؤں رے جو دیکھنا چاہے انہیں آ کر مجھی کو دیکھ لے ان کا مرا اک روپ رے ان کا مرا اک ناؤں رے ہے ساتھ یوں دن رات کا کنگنا سے جیسے ہاتھ کا دل میں الجھا ہے یوں پائل میں جیسے پاؤں رے مہندی میں لالی جس ...

    مزید پڑھیے

تمام