چشم ظاہر سے رخ یار کا پردہ دیکھا
چشم ظاہر سے رخ یار کا پردہ دیکھا آنکھیں جب پھوٹ گئیں تب یہ تماشا دیکھا دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے تمہیں کیسا چاہا پوچھنا یہ ہے کہ تم نے ہمیں کیسا دیکھا پھر جلاؤ گے کبھی طالب دیدار کا خط سیکڑوں آنکھوں سے اس نے تمہیں دیکھا دیکھا کان وہ کان ہے جس نے تری آواز سنی آنکھ وہ آنکھ ہے جس نے ...