Hasan Barelvi

حسن بریلوی

مولانا احمد رضا خاں کے بھائی ،بریلوی عقیدہ کے بنیاد گزار،داغ دہلوی کے شاگرد

Desciple of Dagh Dehlavi and the younger brother of Maulana Ahmad Raza Khan founder of Barelvi sect.

حسن بریلوی کی غزل

    حال مرگ بے کسی سن کر اثر کوئی نہ ہو

    حال مرگ بے کسی سن کر اثر کوئی نہ ہو سچ تو یہ ہے آپ سا بھی بے خبر کوئی نہ ہو ہائے دشمن دیکھیں ان کے اٹھتے جوبن کی بہار ہائے میں کوئی نہ ہوں میری نظر کوئی نہ ہو اس تمنا پر کٹے مرتے ہیں مشتاقان قتل یار پر قربان ہم سے پیشتر کوئی نہ ہو وہ قیامت کی گھڑی ہے طالب دیدار پر جب اٹھے پردا تو ...

    مزید پڑھیے

    کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا

    کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا سنتا ہوں آج تو نے مرا ماجرا سنا ایسے سے دل کا حال کہیں بھی تو کیا کہیں جو بے کہے کہے کہ چلو بس سنا سنا وصل عدو کا حال سنانے سے فائدہ اللہ رحم کیجئے بس بس سنا سنا قاصد ترے سکوت سے دل بے قرار ہے کیا اس جفا شعار نے تجھ سے کہا سنا آخر حسنؔ وہ روٹھ گئے ...

    مزید پڑھیے

    راز دل لاتے ہیں زباں تک ہم

    راز دل لاتے ہیں زباں تک ہم دکھ بھریں اے خدا کہاں تک ہم اور وہ ہم سے کھنچتے جاتے ہیں منتیں کرتے ہیں جہاں تک ہم نہ اڑا باغباں کہ گلشن دل اور ہیں آمد خزاں تک ہم آپ کے لطف نے تو قہر کیا خوب تھے جور آسماں تک ہم آسماں تک گیا ہے سیل سرشک دل کو رویا کریں کہاں تک ہم ان کا آنا بھی اب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ تمہارے نقش پا کا

    آئینہ تمہارے نقش پا کا خورشید کو دے سبق جلا کا او وصل میں منہ چھپانے والے یہ بھی کوئی وقت ہے حیا کا جب آنکھ کھلی تو بے خودوں سے پردہ تھا جمال خود نما کا دل اور وہ بت زہے مقدر ظلم اور یہ دل غضب خدا کا جا بیٹھے ہیں مجھ سے دور اٹھ کر کیا پاس کیا ہے التجا کا بولے وہ حسنؔ کا خون مل ...

    مزید پڑھیے

    مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے

    مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے تمہاری دل لگی کو محفل اغیار کیسی ہے ہمارے گھر سے جانا مسکرا کر پھر یہ فرمانا تمہیں میری قسم دیکھو مری رفتار کیسی ہے وہ مجھ سے پوچھتے ہیں غیر سے اور تم سے کیوں بگڑی ذرا ہم بھی سنیں آپس میں یہ تکرار کیسی ہے معاذ اللہ برق حسن کس کی آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب

    دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب سر بیچ کر ہو تیرا خریدار آفتاب وہ حسن خود فروش اگر بے نقاب ہو مہتاب مشتری ہو خریدار آفتاب پوشیدہ گیسوؤں میں ہوا روئے پر ضیا ہے آج میہمان شب تار آفتاب اس کی تجلیوں سے کرے کون ہم سری ہو جس کے نقش پا سے نمودار آفتاب احباب کو حسنؔ وہ چمکتی غزل سنا ہر ...

    مزید پڑھیے

    وہ من گئے تو وصل کا ہوگا مزا نصیب

    وہ من گئے تو وصل کا ہوگا مزا نصیب دل کی گرہ کے ساتھ کھلے گا مرا نصیب کھائیں گے رحم آپ اگر دل بگڑ گیا ہو جائے گا ملاپ اگر لڑ گیا نصیب شب بھر جمال یار ہو آنکھوں کے روبرو جاگیں نصیب جس کو ہو یہ رتجگا نصیب پہرا دیا ہے دولت بیدار حسن کا سوئے جو وہ بغل میں تو جاگا مرا نصیب پہنچا کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ مجھ سے بے خبر ہیں ان کی عادت ہی کچھ ایسی ہے

    وہ مجھ سے بے خبر ہیں ان کی عادت ہی کچھ ایسی ہے میں ان کو یاد کرتا ہوں محبت ہی کچھ ایسی ہے میں آؤں وعظ میں سو بار جب یہ دل بھی آنے دے کروں کیا واعظو رندوں کی صحبت ہی کچھ ایسی ہے میں کس گنتی میں ہوں اور اک مرے دل کی حقیقت کیا ہزاروں جان دیتے ہیں وہ صورت ہی کچھ ایسی ہے کوئی آئے یہ آتی ...

    مزید پڑھیے

    کہا جب تم سے چارہ درد دل کا ہو نہیں سکتا

    کہا جب تم سے چارہ درد دل کا ہو نہیں سکتا تو جھنجھلا کر کہا تیرا کلیجا ہو نہیں سکتا وہ اپنی ضد کے پورے ہٹ کے پورے آن کے پورے فقط اتنی کمی ہے قول پورا ہو نہیں سکتا کہاں کی چارہ فرمائی عیادت تک نہیں کرتے مسیحائی پہ مرتے ہیں اور اتنا ہو نہیں سکتا سر طور ان کے جلوے نے پکارا خود نما ہو ...

    مزید پڑھیے

    مل گیا دل نکل گیا مطلب

    مل گیا دل نکل گیا مطلب آپ کو اب کسی سے کیا مطلب حسن کا رعب ضبط کی گرمی دل میں گھٹ گھٹ کے رہ گیا مطلب نہ سہی عشق دکھ سہی ناصح تجھ کو کیا کام تجھ کو کیا مطلب مژدہ اے دل کہ نیم جاں ہوں میں اب تو پورا ہوا ترا مطلب اپنے مطلب کے آشنا ہو تم سچ ہے تم کو کسی سے کیا مطلب آتش شوق اور بھڑکی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3