Haqeer

حقیر

حقیر کی غزل

    ناتواں وہ ہوں کہ دم بھر نہیں بیٹھا جاتا

    ناتواں وہ ہوں کہ دم بھر نہیں بیٹھا جاتا وہ بلاتے تو ابھی اٹھ کے میں دوڑا جاتا بت کدے میں بھی گیا کعبہ کی جانب بھی گیا اب کہاں ڈھونڈھنے تجھ کو ترا شیدا جاتا کیوں جی کیوں غیر کی باتوں کا تو دیتے ہو جواب ہم جو کچھ پوچھیں تو منہ سے نہیں پھوٹا جاتا یک بہ یک ترک نہ کرنا تھا محبت مجھ ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے

    بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے گھٹا گھنگھور چھائی ہے نہ ساقی ہے نہ ساغر ہے نشاں کیا پوچھتے ہیں آپ ہم خانہ بدوشوں کا کبھی گلشن میں مسکن ہے کبھی صحرا میں بستر ہے حقارت کی نگاہوں سے نہ فرش خاک کو دیکھو امیروں کا فقیروں کا یہی آخر کو بستر ہے حقیرؔ اک خواب تھا جو آپ نے دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ

    ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ زندگی دشوار ہو اور ہو مجھے آرام تلخ میں تو شیریں تر شکر سے بھی سمجھتا ہوں اسے جب وہ دیتے ہیں برا کہہ کر مجھے دشنام تلخ بزم مے میں ذکر تک آنے نہیں دیتے ہیں وہ ہے ہمارا نام گویا زہر کا اک جام تلخ کیا سبب لیتے نہیں وہ نام تک میرا کبھی خوف اس کا ...

    مزید پڑھیے

    اے یاس جو تو دل میں آئی سب کچھ ہوا پر کچھ بھی نہ ہوا

    اے یاس جو تو دل میں آئی سب کچھ ہوا پر کچھ بھی نہ ہوا یاں ہو گئی خانہ ویرانی اور تیرا ضرر کچھ بھی نہ ہوا تھا قصد کہ ان کو روکیں گے شب گزری انہیں اندیشوں میں پر ہائے رے ناکامی دل کی ہنگام سحر کچھ بھی نہ ہوا احسان ترا مجھ پر ہوتا گر روح کو کرتا تن سے جدا جب جان بچی فرقت کی شب اے درد ...

    مزید پڑھیے

    کعبۂ دل کو اگر ڈھایئے گا

    کعبۂ دل کو اگر ڈھایئے گا یاد رکھئے کہ سزا پائیے گا یاد میں میری جو گھبرائیے گا میری تربت پہ چلے آئیے گا تھوڑی تکلیف سہی آنے میں دو گھڑی بیٹھ کے اٹھ جائیے گا یاد دلوا کے وہ اگلی باتیں بھری محفل میں نہ رلوائیے گا حال دل کہیے تو فرماتے ہیں بکتے بکتے مرا سر کھائیے گا یک ذرا آپ ...

    مزید پڑھیے

    طفلی پیری و نوجوانی ہیچ

    طفلی پیری و نوجوانی ہیچ تین دن کی ہے زندگانی ہیچ عمر دو روزہ پر گھمنڈ اتنا منعموں کی ہے لن ترانی ہیچ رات تھوڑی ہے آؤ پیار کریں صبح کو ہوگی یہ کہانی ہیچ چار دن کی بہار ہے ساری یہ تکبر ہے یار جانی ہیچ دل کے ہاتھوں حقیرؔ جھگڑوں میں میری گزری سدا جوانی ہیچ

    مزید پڑھیے

    ہماری وہ وفاداری کہ توبہ

    ہماری وہ وفاداری کہ توبہ اور اس کی وہ دل آزاری کہ توبہ مجھے اب موت بہتر زندگی سے وہ کی تم نے ستم گاری کہ توبہ تری زلفوں نے سنبل کو چمن میں پکڑ کر مار وہ ماری کہ توبہ نہ خود سویا دیا ان کو نہ سونے وہ شب بھر میں نے کی زاری کہ توبہ حقیرؔ اس دل کے ہاتھوں میں نے اب کے اٹھائی ایسی ...

    مزید پڑھیے

    جانتا اس کو ہوں دوا کی طرح

    جانتا اس کو ہوں دوا کی طرح چاہتا اس کو ہوں شفا کی طرح ہے دہن غائب اور کمر عنقا خود بھی نایاب ہو ہما کی طرح چال نے تیری فتنۂ محشر پیس ڈالا مجھے حنا کی طرح خاک چھانی بہت پتا نہ ملا وہ ہے نایاب کیمیا کی طرح اس قدر ناتواں حقیرؔ ہیں ہم ہل نہیں سکتے نقش پا کی طرح

    مزید پڑھیے

    کس کی اس تک رسائی ہوتی ہے

    کس کی اس تک رسائی ہوتی ہے ہاں مگر جس کی آئی ہوتی ہے یار ہم سے سیاہ بختوں کی زلف تک کب رسائی ہوتی ہے خوب مل کر گلے سے رو لینا اس سے دل کی صفائی ہوتی ہے ڈوبتی ہے ہماری کشتئ دل آپ سے آشنائی ہوتی ہے شور ہے الفراق کا ہر دم ہم سے ان سے جدائی ہوتی ہے لشکر غم کی کشور دل پر رات دن اب ...

    مزید پڑھیے

    دشمن ہیں وہ بھی جان کے جو ہیں ہمارے لوگ

    دشمن ہیں وہ بھی جان کے جو ہیں ہمارے لوگ اور آپ کے ہیں دوست زمانے میں سارے لوگ آتا نہیں ہے ساحل بحر فنا نظر کیا جانیں پار ہوتے ہیں کس کے سہارے لوگ کیا جانیں ان کی چال میں اعجاز ہے کہ سحر وہ بھی انہیں سے مل گئے جو تھے ہمارے لوگ ہو کس زباں سے محفل دل دار کی ثنا وہ آفتاب حسن تو انجم ...

    مزید پڑھیے