Hamid Sarosh

حامد سروش

حامد سروش کی غزل

    شہر طرب میں آج عجب حادثہ ہوا

    شہر طرب میں آج عجب حادثہ ہوا ہنستے میں اس کی آنکھ سے آنسو چھلک پڑا حیران ہو کے سوچ رہا تھا کہ کیا کہوں اک شخص مجھ سے میرا پتہ پوچھنے لگا ہالہ نہیں ہے آتش فرقت کی آنچ ہے تارا نہ تھا تو چاند کا پہلو سلگ اٹھا اب یاد بھی نہیں کہ شکایت تھی ان سے کیا بس اک خیال ذہن کے گوشے میں رہ ...

    مزید پڑھیے

    رات کاٹی ہے جاگ کر بابا

    رات کاٹی ہے جاگ کر بابا دن گزارا ہے دار پر بابا ہاتھ آیا نہ روشنی کا سراب دور تھا چاند کا نگر بابا اپنے مرکز سے دور ہو کر ہم ہو گئے اور در بدر بابا چوٹ کھا کر سنبھل نہ پائے ہم پھول پھینکا تھا تاک کر بابا ہم فقیروں میں مل کے بیٹھ کبھی تخت طاؤس سے اتر بابا راستوں کے عذاب سے ڈر ...

    مزید پڑھیے

    ہر شخص اپنے آپ میں سہما ہوا سا ہے (ردیف .. ت)

    ہر شخص اپنے آپ میں سہما ہوا سا ہے دیکھو تو شہر سوچو تو ویرانیاں بہت لیٹا ہوا پنگوڑے میں تکتا ہے آسماں لکھی ہوئی ہیں آنکھوں میں حیرانیاں بہت زائیدگان شب کو گوارا نہیں سحر ڈستی ہیں ان کو صبح کی تابانیاں بہت دیں کیسے اس کا ہاتھ زمانے کے ہاتھ میں اب تک تو کی ہیں اس کی نگہبانیاں ...

    مزید پڑھیے

    سانس لینے کے لیے تازہ ہوا بھیجی ہے

    سانس لینے کے لیے تازہ ہوا بھیجی ہے زندگی کے لیے معصوم دعا بھیجی ہے میں نے بھیجی تھی گلابوں کی بشارت اس کو تحفۃً اس نے بھی خوشبوئے وفا بھیجی ہے میں تو قاتل تھا بری ہو کے بھی قاتل ہی رہا مجھ کو انصاف نے جینے کی سزا بھیجی ہے کتنے غم ہیں جو سر شام سلگ اٹھتے ہیں چارہ گر تو نے یہ کس ...

    مزید پڑھیے