Hamid Allahabadi

حامد الہ آبادی

حامد الہ آبادی کی غزل

    ہر چند دور دور وہ حسن و جمال ہے

    ہر چند دور دور وہ حسن و جمال ہے اے وسعت نگاہ ترا کیا خیال ہے دنیائے آب و گل میں مسرت کی آرزو ایسی ہے جیسے آپ کا پانا محال ہے لو صبح انقلاب کا بھی آسرا گیا اب کاروبار زیست ترا کیا خیال ہے ویرانیٔ حیات کو پھر طول دیجئے یہ میری زندگی کا مقدم سوال ہے دنیا نے اس کو جان کے جانا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر وفا نا آشنا سے بھی وفا کرنا پڑی

    ہر وفا نا آشنا سے بھی وفا کرنا پڑی دل سے دشمن کے لئے اکثر دعا کرنا پڑی میں ہوا رسوا تو میرا غم بھی رسوا ہو گیا زندگی کی کس قدر قیمت ادا کرنا پڑی اے نگاہ محتسب جو چاہے تو کہہ لے مجھے جیتے جی اس دل کے ہاتھوں ہر خطا کرنا پڑی ہے فریب دل بھی شاید وجہ تکمیل وفا آرزوئے دل بھی ہم رنگ حنا ...

    مزید پڑھیے

    جذبات تیز رو ہیں کہ چشمے ابل پڑے

    جذبات تیز رو ہیں کہ چشمے ابل پڑے جب درد تھم سکا نہ تو آنسو نکل پڑے دیوانے سے نہ کیجیئے دیوانگی کی بات کیا جانے کیا زبان سے اس کی نکل پڑے اے دل مزا تو جب ہے کہ ہر زخم کھا کے بھی پیشانیٔ حیات پہ ہرگز نہ بل پڑے تھیں رہ گزار زیست میں دشواریاں مگر ہم رہروان شوق تھے گر کر سنبھل ...

    مزید پڑھیے

    فریب دے نہ کہیں عزم مستقل میرا

    فریب دے نہ کہیں عزم مستقل میرا ہجوم یاس سے گھبرا نہ جائے دل میرا یہ کس مقام پہ پہنچا دیا محبت نے کہ میرے بس میں نہیں ہے خود آج دل میرا مبارک عیش کا ماحول خوش نصیبوں کو بہت ہے میرے لیے درد مستقل میرا سن اے نگاہ محبت سے روٹھنے والے ترے خیال میں گم ہے سکون دل میرا مرے گناہوں کا ...

    مزید پڑھیے

    اک روز جو گلشن میں وہ جان بہار آئے

    اک روز جو گلشن میں وہ جان بہار آئے کلیوں پہ شباب آئے پھولوں پہ نکھار آئے نظروں کے تصادم میں تھیں ضبط کی تاکیدیں کیا جانے سمجھ کر گیا ہم دل کو بھی ہار آئے احساس تکبر میں حد سے نہ گزر جائیں شاید اسی مطلب سے پھولوں میں بھی خار آئے توبہ کے تقدس کا قائل تو ہوں میں لیکن پیمانہ بڑھا ...

    مزید پڑھیے

    صبح بھی اپنی شام بھی اپنی

    صبح بھی اپنی شام بھی اپنی اور مئے گلفام بھی اپنی پھول سا نازک دل بھی اپنا گردش صبح و شام بھی اپنی وہ بھی اپنے درد بھی اپنا آہ دل ناکام بھی اپنی شکوۂ بیش و کم کیا کیجے بزم شریک جام بھی اپنی حامدؔ کہہ دو اہل کرم سے دیں نہ صلائے عام بھی اپنی

    مزید پڑھیے