Hameed Naseem

حمید نسیم

حمید نسیم کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہے یک دو نفس سیر جہان گزراں اور

    ہے یک دو نفس سیر جہان گزراں اور اے شوق کوئی رنگ نشاط دل و جاں اور آسودگی آموز ہو جب آبلہ پائی ہو جاتی ہے منزل کی لگن دل میں تپاں اور سنگ نگہ شوق ہے یکسانیٔ تغییر ہر لحظہ نئی رت ہو بہار اور خزاں اور بیش از نگہ کم نہیں پنہائے شب و روز اے عالم امکاں کوئی نادیدہ جہاں اور یہ ارض و ...

    مزید پڑھیے

    نو بہ نو یہ جلوہ زائی یہ جمال رنگ رنگ

    نو بہ نو یہ جلوہ زائی یہ جمال رنگ رنگ مہلت دل ایک لحظہ دامن نظارہ تنگ ہے کہاں وہ آگ جو روشن رکھے دل کا الاؤ برق جولاں محض چشمک شعلۂ گل محض رنگ اے جنوں تیر ملامت کا کوئی عنواں نکال کیسا چپکا ہے بدن پر فرقۂ ناموس و ننگ اب یہ اس کا عزم طے کر لے جو راہ آرزو ہر قدم دام تحیر ہر قدم ...

    مزید پڑھیے

    بے کراں دریا ہوں غم کا اور طغیانی میں ہوں

    بے کراں دریا ہوں غم کا اور طغیانی میں ہوں سب حدیں ہیں پھر بھی قائم کب سے حیرانی میں ہوں شب کی تنہائی میں مجھ کو ایسا لگتا ہے کبھی میں ہوں روح زندگی گو پیکر فانی میں ہوں جگمگاتی محفل افلاک میرا عکس ذات لو میں ہوں انجم کی میں سورج کی تابانی میں ہوں صبحگاہاں دشت و گلشن میں نسیم ...

    مزید پڑھیے

    محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے

    محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے یہ مشکل آخری مشکل نہیں ہے دل رہرو میں ہیں کچھ اور خطرے خیال دوریٔ منزل نہیں ہے خرد باطل خرد پر ناز باطل مگر یہ تو جنوں باطل نہیں ہے یہ دل بے مہر بھی ہے بے وفا بھی نہیں یہ دل تو میرا دل نہیں ہے ڈراتا ہے مجھے یوں خندۂ برق مجھے اندیشۂ حاصل نہیں ہے میں سب ...

    مزید پڑھیے

    صبح چلے تو ذوق طلب تھا عرش نشاں خورشید شکار

    صبح چلے تو ذوق طلب تھا عرش نشاں خورشید شکار منزل شام آئی تو ہم ہیں اور شکستوں کے انبار دل کی نادانی تو دیکھو کیا کیا ارماں رکھتا ہے جیسے دوام کا آئینہ ہو لمحوں کی گرتی دیوار زیست سہی اک تیرہ شبستاں لیکن یارو شعلۂ شوق اک دو نفس تو ایسا بھڑکا طور مثال تھا دل کا دیار کل تک میں اور ...

    مزید پڑھیے

تمام