Hameed Jalandhari

حمید جالندھری

حمید جالندھری کی غزل

    کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا

    کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا تیری روش نے ان کو جفا کوش کر دیا اس چشم پر خمار کی سر مستیاں نہ پوچھ سب کو بہ قدر حوصلہ مے نوش کر دیا مجبور ہو چکی تھی زباں عرض حال پر لیکن تری نگاہ نے خاموش کر دیا ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا قربان اس نگاہ کے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اپنوں کی یورش تھی کبھی غیروں کا ریلا تھا

    کبھی اپنوں کی یورش تھی کبھی غیروں کا ریلا تھا ترے ملنے کی خاطر ہم نے کیا کیا دکھ نہ جھیلا تھا مرے احباب کیا بے وقت میرے پاس آ بیٹھے گھٹا گھنگھور تھی وہ اپنے کمرے میں اکیلا تھا ہمارا شام تنہائی میں پرساں ہی نہ تھا کوئی وہ جس محفل میں جاتے تھے وہیں یاروں کا میلا تھا محبت کی جنوں ...

    مزید پڑھیے

    کل شام لب بام جو وہ جلوہ نما تھا

    کل شام لب بام جو وہ جلوہ نما تھا کس شوق سے میں دور کھڑا دیکھ رہا تھا جب دوست بھی دشمن کا طرف دار ہوا تھا ٹھنکا تھا اسی دن سر محفل مرا ماتھا گونجا ہوا اک نغمہ سر ارض و سما تھا نغمہ تھا کہ بیتی ہوئی صدیوں کی صدا تھا بھولی نہیں اجڑے ہوئے گلشن کی بہاریں ہاں یاد ہیں وہ دن کہ ہمارا بھی ...

    مزید پڑھیے

    آ کے وہ مجھ خستہ جاں پر یوں کرم فرما گیا

    آ کے وہ مجھ خستہ جاں پر یوں کرم فرما گیا کوئی دم بیٹھا دل ناشاد کو بہلا گیا کون لا سکتا ہے تاب اس کے رخ پر نور کی جس طرف سے ہو کے گزرا برق سی لہرا گیا آنکھ بھر کر دیکھ لینا کچھ خطا ایسی نہ تھی کیا خبر کیوں ان کو مجھ پر اتنا غصہ آ گیا پھر گئی اک اور ہی دنیا نظر کے سامنے بیٹھے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں راز عشق چھپایا نہ جائے گا

    سینے میں راز عشق چھپایا نہ جائے گا یہ آگ وہ ہے جس کو دبایا نہ جائے گا سن لیجیے کہ ہے ابھی آغاز عاشقی پھر ہم سے اپنا حال سنایا نہ جائے گا اب صلح و آشتی کے زمانے گزر گئے اب دوستی کا ہاتھ بڑھایا نہ جائے گا ہم آہ تک بھی لا نہ سکیں گے زبان پر وہ روٹھ جائیں گے تو منایا نہ جائے گا وہ دور ...

    مزید پڑھیے

    کس وہم میں اسیر ترے مبتلا ہوئے

    کس وہم میں اسیر ترے مبتلا ہوئے کب اہل شوق دام وفا سے رہا ہوئے آزاد ہو کے اور بھی بے دست و پا ہوئے کس درد لا علاج میں ہم مبتلا ہوئے منڈلا رہے تھے جن کے سروں پر کلاغ و بوم وہ فیضیاب سایۂ بال ہما ہوئے دل دادگان بادیۂ صرصر و سموم شہزادگان ملک نسیم و صبا ہوئے کرتے نہ تھے جو ساحل و ...

    مزید پڑھیے

    اے دوست درد دل کا مداوا کیا نہ جائے

    اے دوست درد دل کا مداوا کیا نہ جائے وعدہ اگر کیا ہے تو ایفا کیا نہ جائے آنے لگے ہیں وہ بھی عیادت کے واسطے اے چارہ گر مریض کو اچھا کیا نہ جائے مجبوریوں کے راز نہ کھل جائیں بعد مرگ قاتل ہمارے قتل کا چرچا کیا نہ جائے آئے گی اپنے لب پہ تو ہوگی پرائی بات لازم ہے راز دل کبھی افشا کیا ...

    مزید پڑھیے