Hakeem Nasir

حکیم ناصر

حکیم ناصر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    جب بھی جلے گی شمع تو پروانہ آئے گا

    جب بھی جلے گی شمع تو پروانہ آئے گا دیوانہ لے کے جان کا نذرانہ آئے گا تجھ کو بھلا کے لوں گا میں خود سے بھی انتقام جب میرے ہاتھ میں کوئی پیمانہ آئے گا آسان کس قدر ہے سمجھ لو مرا پتہ بستی کے بعد پہلا جو ویرانہ آئے گا اس کی گلی میں سر کی بھی لازم ہے احتیاط پتھر اٹھا کے ہاتھ میں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی وہ ہاتھ نہ آیا ہواؤں جیسا ہے

    کبھی وہ ہاتھ نہ آیا ہواؤں جیسا ہے وہ ایک شخص جو سچ مچ خداؤں جیسا ہے ہماری شمع تمنا بھی جل کے خاک ہوئی ہمارے شعلوں کا عالم چتاؤں جیسا ہے وہ بس گیا ہے جو آ کر ہماری سانسوں میں جبھی تو لہجہ ہمارا دعاؤں جیسا ہے تمہارے بعد اجالے بھی ہو گئے رخصت ہمارے شہر کا منظر بھی گاؤں جیسا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    اس راہ محبت میں تو آزار ملے ہیں

    اس راہ محبت میں تو آزار ملے ہیں پھولوں کی تمنا تھی مگر خار ملے ہیں انمول جو انساں تھا وہ کوڑی میں بکا ہے دنیا کے کئی ایسے بھی بازار ملے ہیں جس نے بھی مجھے دیکھا ہے پتھر سے نوازا وہ کون ہیں پھولوں کے جنہیں ہار ملے ہیں مالک یہ دیا آج ہواؤں سے بچانا موسم ہے عجب آندھی کے آثار ملے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کر کے دیکھ لی جو بے بسی دیکھی نہ تھی

    عشق کر کے دیکھ لی جو بے بسی دیکھی نہ تھی اس قدر الجھن میں پہلے زندگی دیکھی نہ تھی یہ تماشا بھی عجب ہے ان کے اٹھ جانے کے بعد میں نے دن میں اس سے پہلے تیرگی دیکھی نہ تھی آپ کیا آئے کہ رخصت سب اندھیرے ہو گئے اس قدر گھر میں کبھی بھی روشنی دیکھی نہ تھی آپ سے آنکھیں ملی تھیں پھر نہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    مےکشی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی

    مےکشی گردش ایام سے آگے نہ بڑھی میری مدہوشی مرے جام سے آگے نہ بڑھی دل کی حسرت دل ناکام سے آگے نہ بڑھی زندگی موت کے پیغام سے آگے نہ بڑھی وہ گئے گھر کے چراغوں کو بجھا کر میرے پھر ملاقات مری شام سے آگے نہ بڑھی رہ گئی گھٹ کے تمنا یوں ہی دل میں اے دوست گفتگو اپنی ترے نام سے آگے نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام