Hajir Dehlwi

ہاجر دہلوی

  • 1884 - 1922

ہاجر دہلوی کی غزل

    رہتا ہے ہمیشہ جو مری یار بغل میں

    رہتا ہے ہمیشہ جو مری یار بغل میں جلتے ہیں اسے دیکھ کے اغیار بغل میں کیا لطف ہو گر عیش کے سامان بہم ہوں معشوق بھی ہو شوخ طرحدار بغل میں ہر وقت جو آغوش میں رہتا تھا ہماری اب اوس کو لیے پھرتے ہیں اغیار بغل میں کس طرح میں سمجھوں کہ وہ کرتے ہیں محبت آتے نہیں بھولے سے بھی اک بار بغل ...

    مزید پڑھیے