رہتا ہے ہمیشہ جو مری یار بغل میں
رہتا ہے ہمیشہ جو مری یار بغل میں جلتے ہیں اسے دیکھ کے اغیار بغل میں کیا لطف ہو گر عیش کے سامان بہم ہوں معشوق بھی ہو شوخ طرحدار بغل میں ہر وقت جو آغوش میں رہتا تھا ہماری اب اوس کو لیے پھرتے ہیں اغیار بغل میں کس طرح میں سمجھوں کہ وہ کرتے ہیں محبت آتے نہیں بھولے سے بھی اک بار بغل ...