Hairat Gondvi

حیرت گونڈوی

حیرت گونڈوی کی غزل

    حسن بھی ہے پناہ میں عشق بھی ہے پناہ میں

    حسن بھی ہے پناہ میں عشق بھی ہے پناہ میں اک تری نگاہ میں اک مری نگاہ میں کھیل نہیں ہنسی نہیں حال میرا سن نہ سن درد ہے دو جہان کا عشق کی ایک آہ میں خوگر ظلم و جور کو شکوۂ التفات ہے قلب سے اٹھ کے چھا گئی غم کی گھٹا نگاہ میں تا بہ حد دید ہے ایک صراط مستقیم حاجت راہ بر نہیں عشق کی ...

    مزید پڑھیے

    ہے اتنا ہی اب واسطہ زندگی سے

    ہے اتنا ہی اب واسطہ زندگی سے کی میں جی رہا ہوں تمہاری خوشی سے غریبی امیری ہے قسمت کا سودا ملو آدمی کی طرح آدمی سے بدل جائے گر بے قراروں کی دنیا تو میں اپنی دنیا لٹا دوں خوشی سے سمجھتے ہیں ہم کھیل دنیا کے غم کو ہماری خوشی ہے تمہاری خوشی سے بجا چاند روشن ہے سورج سے لیکن یہ سورج ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کا مرے امتحاں ہو رہا ہے

    جنوں کا مرے امتحاں ہو رہا ہے سکوں آج بار گراں ہو رہا ہے چمکنے لگے میری نظروں میں ذرے ستاروں کا چہرہ دھواں ہو رہا ہے گناہوں سے بوجھل جبیں کی بدولت ترا آستاں آستاں ہو رہا ہے ادھر آسماں پر چمکتی ہے بجلی مکمل ادھر آشیاں ہو رہا ہے نہ گرداب و طوفاں نہ وعدے مخالف مرا حوصلہ رائیگاں ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں انکار کتنا حسیں ہے

    محبت میں انکار کتنا حسیں ہے یہ انداز اقرار کتنا حسیں ہے کسی کی محبت میں نم ہو گیا ہے ترا آج رخسار کتنا حسیں ہے یہ مانا کہ سپنا ہے سنسار لیکن یہ سپنوں کا سنسار کتنا حسیں ہے دیئے ہیں جو تم نے ندامت کے آنسو تمہارا گنہ گار کتنا حسیں ہے گلوں سے نہیں شاخ کے دل سے پوچھو کہ یہ بد نما ...

    مزید پڑھیے

    حیرتؔ کے دل پہ وار کیا ہائے کیا کیا

    حیرتؔ کے دل پہ وار کیا ہائے کیا کیا خود کو بھی بے قرار کیا ہائے کیا کیا مجھ کو نہ تھا خود اپنی نگاہوں پہ اعتبار اور اس نے اعتبار کیا ہائے کیا کیا جتنا ہی میں خراب ہوا ناتواں ہوا اتنا ہی اس نے پیار کیا ہائے کیا کیا میں اس سے بد گماں رہا اف اے فریب عشق اور اس نے مجھ کو پیار کیا ہائے ...

    مزید پڑھیے

    حسن ہے کافر بنانے کے لیے

    حسن ہے کافر بنانے کے لیے عشق ہے ایمان لانے کے لیے دل ملا ہے رحم کھانے کے لیے غم ملا ہے مسکرانے کے لیے مانگتا ہوں بادۂ عشق دوام تشنگی اپنی بڑھانے کے لیے خانۂ دل میں نے خالی کر دیا آپ ہی کے آنے جانے کے لیے لے گئی کیا دے گئی مجھ کو خزاں چار تنکے آشیانے کے لیے عشق ہے خود امتحاں جان ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ دیکھتا ہوں نظر آ رہے ہو تم

    آئینہ دیکھتا ہوں نظر آ رہے ہو تم کتنے قریب مجھ سے ہوئے جا رہے ہو تم یہ کیا فریب ہے کہ جو فرما رہے ہو تم میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں ملے جا رہے ہو تم تم کو یہ پیچ و تاب کی مشکل ہے میری راہ مجھ کو یہ اضطراب کہ گھبرا رہے ہو تم اتنا بھی کر سکے گا نہ کیا میرا دست شوق کیوں زلف کائنات کو ...

    مزید پڑھیے

    تجھے باتوں میں لانا چاہتا ہوں

    تجھے باتوں میں لانا چاہتا ہوں تری باتوں میں آنا چاہتا ہوں کسی کا آستانہ چاہتا ہوں کہیں میں سر جھکانا چاہتا ہوں کسی صورت بلا لے پاس مجھ کو میں تیرے پاس آنا چاہتا ہوں جنوں دیکھو کہ ان کی ہی کہانی انہی کو میں سنانا چاہتا ہوں مجھے اے رہنما اب چھوڑ تنہا میں خود کو آزمانا چاہتا ...

    مزید پڑھیے