Hairat bin Wahid

حیرت بن واحد

حیرت بن واحد کی غزل

    نہ پوچھ اے نور شمع حسن پروانوں پہ کیا گزری

    نہ پوچھ اے نور شمع حسن پروانوں پہ کیا گزری ہوا شعلہ فشاں جو تو تو دیوانوں پہ کیا گزری بتائیں اہل دل دنیا کے ایمانوں پہ کیا گزری مساجد پر پڑیں چوٹیں تو بت خانوں پہ کیا گزری جلانا برق کا تو شغل تھا گر گھر جلا ڈالے وہ کیوں یہ سوچتی دنیا کے خس خانوں پہ کیا گزری بتاؤ تو ذرا انسانیت ...

    مزید پڑھیے

    جلنے دو نشیمن کو جلتا ہے تو جل جائے

    جلنے دو نشیمن کو جلتا ہے تو جل جائے بھڑکے ہوئے شعلوں کا ارماں تو نکل جائے دیوانوں کا کیا مسلک دیوانے تو دیوانے جو دل میں سما جائے جو منہ سے نکل جائے لب تک تو نہ آئے گا راز غم دل لیکن ممکن ہے یہ افسانہ پلکوں سے مچل جائے اس ذوق تجسس کی عظمت کو خدا جانے جو حد تعین سے کچھ آگے نکل ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو کب ہے یہ شکوہ ہم رہے ہیں کب تنہا

    ہم کو کب ہے یہ شکوہ ہم رہے ہیں کب تنہا غم بھی ساتھ آئے ہیں ہم چلے ہیں جب تنہا مصلحت پرستوں کی پر فریب محفل میں دیکھیے تو سب یکجا جانچئے تو سب تنہا وہ تھا جب تو جلوے تھے وہ نہیں تو یادیں ہیں ہم رہے نہ جب تنہا اور ہیں نہ اب تنہا دوستوں سے کھنچنے کی وجہ کوئی تو ہوگی ورنہ کون رہتا ہے ...

    مزید پڑھیے