وہ قریۂ مہتاب رہے صبح و مسا یاد
وہ قریۂ مہتاب رہے صبح و مسا یاد کچھ بھی نہ رہے شہر تمنا کے سوا یاد انوار کی بارش تھی سر منزل طیبہ ہر منزل خوش دیکھ کے آتا تھا خدا یاد اب تک ہیں نگاہوں میں در و بام حرم کے اب تک ہے مجھے وادئ رحمت کی فضا یاد ہے سیرت اطہر مرا سرمایۂ ہستی محبوب دو عالم کی ہے ایک ایک ادا یاد ڈوبے ...