Hafeez Karnatki

حفیظ کرناٹکی

حفیظ کرناٹکی کی نظم

    سفر اور مسافر

    ہے کٹھن بچو یہ جیون کا سفر ہے نہایت پر خطر اک اک ڈگر راہبر کے بھیس میں ہیں راہزن اس سفر کی ہیں فضائیں پر فتن آندھیاں غم کی اٹھیں گی ہر قدم رکھنا اپنے حوصلوں کا تم بھرم غم کو سانچے میں خوشی کے ڈھالنا ہر بلا کو مسکرا کر ٹالنا کارواں کو بھی پرایا مانئے اس سفر میں خود کو تنہا ...

    مزید پڑھیے

    عقل مند شکاری

    گاؤں میں شیر کا اک شکاری بھی تھا کھاتا تھا دشت کی وہ ہمیشہ ہوا شیر کو اس نے قبضے میں اک دن کیا شام ہوتی گئی بڑھ گیا دھندلکا بکریوں کو بھی وہ پالتا تھا سدا گھاس بھی دشت سے ساتھ وہ لاتا تھا گھاس اور بکری بھی اس کے ہم راہ تھے شیر کے ساتھ دیکھو یہ دونوں چلے راہ میں ان کی پل ایک حائل ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹ کا نتیجہ

    احمد ببلو بابو سلمیٰ ایک جماعت کے یہ بچے اخلاقی گھنٹے میں دیکھو جمع ہوئے ہیں اک اک کر کے نظم و ضبط جماعت میں تھا اف نہیں کرتا تھا کوئی بچہ یہ جو کہانی کا تھا گھنٹہ سب کو شوق کہانی کا تھا دیکھو کلاس میں استاد آئے اٹھ کے کھڑے ہوئے سارے بچے سب نے کیا سلام اب ان کو بچے تھے سب من کے ...

    مزید پڑھیے

    پیاسا کوا

    گرمی کا جو موسم آیا جلنے لگی پیڑوں کی چھایا سوکھ گئی تھی ڈالی ڈالی اور پتوں سے بھی تھی خالی ننگے پیڑ پہ بیٹھا کوا ہانپ رہا تھا جو پیاسا تھا پانی کو وہ ڈھونڈھتا نکلا گھر کے اک چھجے پر بیٹھا ہر سو کال تھا پانی کا جو گاؤں میں بھی تھا سوکھا پیارو آنگن میں تھی ایک صراحی اس میں تھا تھوڑا ...

    مزید پڑھیے