آج کی رات
چاندنی رات ہے جوانی پر دست گردوں میں ساغر مہتاب نور بن بن کے چھن رہی ہے شراب ساقیٔ آسماں پیالہ بدست میں شراب سرور سے سرمست فکر دوزخ نہ ذکر جنت ہے میں ہوں اور تیری پیاری صورت ہے رس بھرے ہونٹ مدبھری آنکھیں! کون فردا پہ اعتبار کرے کون جنت کا انتظار کرے جانے کب موت کا پیام آئے یہ ...