Habib Tanvir

حبیب تنویر

جدید ہندوستانی ڈرامے کی اہم ترین شخصیتوں میں شامل ، اپنے ڈرامے ’ آگرہ بازار‘ کے لئے مشہور

One of the most well-known contemporary Drama personality, famous for his play "Agra-Baazar".

حبیب تنویر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    خلش و سوز دل فگار ہی دی

    خلش و سوز دل فگار ہی دی دل میں شمشیر آب دار ہی دی بے وفا سے معاملے کے لیے اک طبیعت وفا شعار ہی دی کیفیت دل کی بیان کرنے کو ایک آواز دل فگار ہی دی خار کو تو زبان گل بخشی گل کو لیکن زبان خار ہی دی دل شب زندہ دار ہم کو دیا حسن کو چشم پر خمار ہی دی خود رقیبوں کے واسطے میں نے زلف معشوق ...

    مزید پڑھیے

    بے محل ہے گفتگو ہیں بے اثر اشعار ابھی

    بے محل ہے گفتگو ہیں بے اثر اشعار ابھی زندگی بے لطف ہے نا پختہ ہیں افکار ابھی پوچھتے رہتے ہیں غیروں سے ابھی تک میرا حال آپ تک پہنچے نہیں شاید مرے اشعار ابھی زندگی گزری ابھی اس آگ کے گرداب میں دل سے کیوں جانے لگی حرص لب و رخسار ابھی ہاں یہ سچ ہے سر بسر کھوئے گئے ہیں عقل و ہوش دل ...

    مزید پڑھیے

    میں نہیں جا پاؤں گا یارو سوئے گلزار ابھی

    میں نہیں جا پاؤں گا یارو سوئے گلزار ابھی دیکھنی ہے آبجوئے زیست کی رفتار ابھی کر چکا ہوں پار یہ دریا نہ جانے کتنی بار پار یہ دریا کروں گا اور کتنی بار ابھی گھوم پھر کر دشت و صحرا پھر وہیں لے آئے پاؤں دل نہیں ہے شاید اس نظارے سے بے زار ابھی کاوش پیہم ابھی یہ سلسلہ رکنے نہ پائے جان ...

    مزید پڑھیے

3 نظم (Nazm)

    تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

    تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے میں بار بار اسی راستے گزرا ہوں ہر ایک ذرہ یہاں کا مری نگاہ میں ہے تمہارے گاؤں کے اس راستے کا ایک اک موڑ کھدا ہوا ہے مرے پاؤں کی لکیروں میں ہر ایک موڑ پہ رکتا ہوا میں گزرا ہوں کبھی سنند کی دکاں پہ جا کے کھایا پان کبھی بھرے ہوئے بازار پر نظر ...

    مزید پڑھیے

    واپسی

    میں نے سوچا تمہیں مدت سے نہیں دیکھا ہے دل بہت دن سے ہے بے چین چلوں گھر ہو آؤں دور سے گھر نظر آیا روشن ساری بستی میں ملا ایک مرا گھر بے خواب پاس پہنچا تو وہ دیکھا جو نگاہوں میں مری گھوم رہا ہے اب تک روشن کمرے کے اندر! اور دہلیز پہ تم! سن کے شاید مری چاپ تم نکل آئی تھیں بجلی کی ...

    مزید پڑھیے

    نیلا آسمان

    میری بچی نے مجھ سے کل پوچھا بابا یہ آسماں ہے نیلا کیوں میں نے سوچا پر اس سے کہہ نہ سکا یہ سوال اس کے دل میں آیا کیوں کیوں یہ باتیں ہیں اتنی دل آویز ہے یہ انداز اتنا پیارا کیوں کیوں ہیں لب پر یہ اتنے سارے سوال ہے تبسم یہ پھول جیسا کیوں میرے دل میں ادھیڑ بن کیا ہے میں ستاروں سے جا کے ...

    مزید پڑھیے