Gulzar Vafa Chaudhari

گلزار وفا چودھری

گلزار وفا چودھری کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    دھول نہ بننا آئینوں پر بار نہ ہونا

    دھول نہ بننا آئینوں پر بار نہ ہونا بینائی کے رستے کی دیوار نہ ہونا شہروں کا ورثہ ہیں جلتے بجھتے منظر رہنا لیکن ہم رنگ بازار نہ ہونا زہر ہوائیں پروا رنگوں میں چلتی ہیں سادہ کلیو ان کے لئے گلنار نہ ہونا ملنے کا کھلنے کا موسم دور نہیں ہے نخل ماتم اے میرے اشجار نہ ہونا میں نے چمن ...

    مزید پڑھیے

    پرانے پیڑ کو موسم نئی قبائیں دے

    پرانے پیڑ کو موسم نئی قبائیں دے گلوں میں دفن کرے ریشمی ردائیں دے شب وصال بھی منزل ہے میرے ذوق سفر مجھے وصال سے آگے کی انتہائی دے میں ایک دانۂ پامال تھا مگر اے خاک اب اگ رہا ہوں مرے تن کو بھی قبائیں دے فصیل شہر ستم سرخ ہوتی جاتی ہے امیر شہر ہمیں شوق سے سزائیں دے کریں مشاہدہ ...

    مزید پڑھیے

    ایک میں ہوں اور لاکھ مسائل خدا گواہ

    ایک میں ہوں اور لاکھ مسائل خدا گواہ دست طلب ہے کاسۂ سائل خدا گواہ آنکھیں کھلیں تو اور ہی منظر تھا روبرو خود میں تھا اپنی راہ میں حائل خدا گواہ یہ کائنات رقص میں ہے اک مرے لئے پہنے ہوئے نجوم کی پائل خدا گواہ دل میں محبتیں ہیں تو آنکھوں میں حیرتیں میرے فقط یہی ہیں وسائل خدا ...

    مزید پڑھیے

    کون سی منزل ہے جو بے خواب آنکھوں میں نہیں

    کون سی منزل ہے جو بے خواب آنکھوں میں نہیں ایک سورج ڈھونڈھتا ہوں جو کہ سپنوں میں نہیں دیکھتا رہتا ہوں مٹتے شہر کے نقش و نگار آنکھ میں وہ صورتیں بھی ہیں کہ گلیوں میں نہیں موسموں کا رخ ادھر کو ہے ہواؤں کا ادھر جنگلوں میں بات کوئی ہے کہ شہروں میں نہیں پیلی پیلی تتلیاں ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    منتشر ہو کر رہے یہ ایسا شیرازہ نہ تھا

    منتشر ہو کر رہے یہ ایسا شیرازہ نہ تھا خاک ہو جانا مرے ہونے کا خمیازہ نہ تھا میں بطون ذات میں اور تو خلا میں گم رہا خاک کے جوہر کا ہم دونوں کو اندازہ نہ تھا آب پاشی سے رہے غافل شجرکاری کے بعد اب جو دیکھا ایک پودا بھی تر و تازہ نہ تھا ہم میں جو آزاد تھا آزاد تر ہو کر رہا اب وہی بے ...

    مزید پڑھیے

تمام