Gulnaz Kausar

گلناز کوثر

گلناز کوثر کے تمام مواد

9 نظم (Nazm)

    حیات رواں

    بظاہر کہیں کوئی ہلچل نہیں ہے حیات رواں اپنے مرکز سے چمٹی ہوئی ہے بہت عام بے کار الجھے دنوں کی ملائم سی گٹھری میں رکھی ہوئی ایک بے نام سی دوپہر ہے ہوا چل رہی ہے نہ جانے کہاں گہرے بے چین بادل کے ٹکڑے اڑے جا رہے ہیں پریشان سڑکوں پہ بہتے ہوئے زرد پتے فضا میں بکھرتا ہوا کچھ غبار ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد کا چہرہ

    کسی کی یاد کا چہرہ مرے ویران گھر کی ادھ کھلی کھڑکی سے جو مجھ کو بلاتا ہے سمے کی آنکھ سے ٹوٹا ہوا تارا جو اکثر رات کی پلکوں کے پیچھے جھلملاتا ہے اسے میں بھول جاؤں گی ملائم کاسنی لمحہ کہیں بیتے زمانوں سے نکل کر مسکراتا ہے کوئی بھولا ہوا نغمہ فضا میں چپکے چپکے پھیل جاتا ہے بہت دن سے ...

    مزید پڑھیے

    رات ہر بار لیے

    رات ہر بار لیے خوف کے خالی پیکر خوں مرا مانگنے بے خوف چلی آتی ہے اور جلتی ہوئی آنکھوں کے تحیر کے تلے ایک سناٹا بہت شور کیا کرتا ہے کچھ تو کٹتا ہے تڑپتا ہے بہاتا ہے لہو اور کھل جاتے ہیں ریشوں کے پرانے بخیے رات ہر بار مری جاگتی پلکیں چن کر اندھے گمنام دریچوں پہ سجا جاتی ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    میں نہیں ہوں مگر

    میں نہیں ہوں مگر اب بھی کھلتے ہیں کھڑکی کے دائیں طرف پھول بل کھائی الجھی ہوئی بیل پر زندگی کے کسی فیصلے کی گھڑی سے الجھتے ہوئے میں کھرچتا رہا تھا یہ روغن جمی ہے یہاں آج تک ننھے دھبے میں اک بے کلی میرے احساس کی اور قالین پر میری پیالی سے چھلکی ہوئی چائے کا اک پرانا نشاں اب بھی تکتا ...

    مزید پڑھیے

    وہم نہیں ہے

    ڈھلتے ڈھلتے ایک روپہلے منظر نے کچھ سوچا پلٹا پگڈنڈی سنسان پڑی تھی مٹیالی اور سرد ہوائیں ہاتھ جھلاتی شاخیں روکھے سوکھے پتے تنہا پیڑ پہ بیٹھے بیٹھے چٹخ رہے تھے ٹوٹ رہے تھے خاک اڑاتی پگڈنڈی پر شام سمے کا دھندلا بادل جھکنے لگا تھا ڈھلتے ڈھلتے ایک روپہلے منظر کی ان بھید بھری آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

تمام