حیات رواں
بظاہر کہیں کوئی ہلچل نہیں ہے حیات رواں اپنے مرکز سے چمٹی ہوئی ہے بہت عام بے کار الجھے دنوں کی ملائم سی گٹھری میں رکھی ہوئی ایک بے نام سی دوپہر ہے ہوا چل رہی ہے نہ جانے کہاں گہرے بے چین بادل کے ٹکڑے اڑے جا رہے ہیں پریشان سڑکوں پہ بہتے ہوئے زرد پتے فضا میں بکھرتا ہوا کچھ غبار ...