جفائے دل شکن
یہ نئی ہے گردش چرخ کہن دشمن جاں ہے جفائے دل شکن وہ بلا آئی گئی ہے دل پہ بن اب نہیں ہے ہائے جائے دم زدن پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن پہلے محشر سے قیامت آ گئی حشر کے سر پر مصیبت آ گئی لب پہ گردوں کے شکایت آ گئی جان پر افسوس آفت آ گئی پا برہنہ گھر سے نکلے ...