Guftar Khayali

گفتار خیالی

گفتار خیالی کی نظم

    محبت مر نہیں سکتی

    محبت مر نہیں سکتی حقیقت پھر حقیقت ہے حقیقت مر نہیں سکتی خداوند محبت کی شریعت مر نہیں سکتی محبت مر نہیں سکتی بہر سو جبر و استبداد چاہے سولیاں گاڑے اتر آئیں بلائیں ہاتھ میں زہراب لے لے کر فضا بارود بن کر بھی سلگ اٹھے تو کیا ہوگا یہ وہ جذبہ ہے جو ذروں کے سینے میں نمو پائے یہ وہ نغمہ ...

    مزید پڑھیے