گلا کیا کروں اے فلک بتا مرے حق میں جب یہ جہاں نہیں
گلا کیا کروں اے فلک بتا مرے حق میں جب یہ جہاں نہیں کہوں کیسے حال دل ان سے میں مری ہلتی تک یہ زباں نہیں یہ بھنور ہیں بہر حیات کے میں ہوں خستہ حال و شکستہ دل مری ڈگمگاتی ہے ناؤ اب کہیں ملتا مجھ کو کراں نہیں تجھے ڈھونڈوں بھی تو کہاں کہ جب ہوں میں خود ہی ظلمت یاس میں مجھے بزم ہستی میں ...