Gopaldas Neeraj

گوپال داس نیرج

گوپال داس نیرج کی غزل

    جتنا کم سامان رہے گا

    جتنا کم سامان رہے گا اتنا سفر آسان رہے گا جتنی بھاری گٹھری ہوگی اتنا تو حیران رہے گا اس سے ملنا نا ممکن ہے جب تک خود کا دھیان رہے گا ہاتھ ملیں اور دل نہ ملیں ایسے میں نقصان رہے گا جب تک مندر اور مسجد ہیں مشکل میں انسان رہے گا نیرجؔ تو کل یہاں نہ ہوگا اس کا گیت ودھان رہے گا

    مزید پڑھیے

    جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح

    جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح یاد آئیں گے پرتھم پیار کے چمبن کی طرح ذکر جس دم بھی چھڑا ان کی گلی میں میرا جانے شرمائے وہ کیوں گاؤں کی دلہن کی طرح میرے گھر کوئی خوشی آتی تو کیسے آتی عمر بھر ساتھ رہا درد مہاجن کی طرح کوئی کنگھی نہ ملی جس سے سلجھ پاتی وہ زندگی الجھی رہی ...

    مزید پڑھیے

    بدن پہ جس کے شرافت کا پیرہن دیکھا

    بدن پہ جس کے شرافت کا پیرہن دیکھا وہ آدمی بھی یہاں ہم نے بد چلن دیکھا خریدنے کو جسے کم تھی دولت دنیا کسی کبیر کی مٹھی میں وہ رتن دیکھا مجھے ملا ہے وہاں اپنا ہی بدن زخمی کہیں جو تیر سے گھائل کوئی ہرن دیکھا بڑا نہ چھوٹا کوئی فرق بس نظر کا ہے سبھی پہ چلتے سمے ایک سا کفن دیکھا زباں ...

    مزید پڑھیے

    ہے بہت اندھیار اب سورج نکلنا چاہیے

    ہے بہت اندھیار اب سورج نکلنا چاہیے جس طرح سے بھی ہو یہ موسم بدلنا چاہیے روز جو چہرے بدلتے ہیں لباسوں کی طرح اب جنازہ زور سے ان کا نکلنا چاہیے اب بھی کچھ لوگو نے بیچی ہے نہ اپنی آتما یہ پتن کا سلسلہ کچھ اور چلنا چاہیے پھول بن کر جو جیا ہے وہ یہاں مسلا گیا زیست کو فولاد کے سانچے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے

    اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے جس میں انسان کو انسان بنایا جائے جس کی خوشبو سے مہک جائے پڑوسی کا بھی گھر پھول اس قسم کا ہر سمت کھلایا جائے آگ بہتی ہے یہاں گنگا میں جھیلم میں بھی کوئی بتلائے کہاں جا کے نہایا جائے پیار کا خون ہوا کیوں یہ سمجھنے کے لیے ہر اندھیرے کو اجالے میں ...

    مزید پڑھیے