زیست کا خالی کٹورا آپ ہی بھر جائے گا
زیست کا خالی کٹورا آپ ہی بھر جائے گا اپنے ہی جیسا کسی دن وہ مجھے کر جائے گا شہر میں کوئی نہ رہ پائے گا بے نام و نشاں جس طرف شیشے کی یورش ہوگی پتھر جائے گا ندیاں اب بھاگتی پھرتی ہیں صحرا کی طرف اب تو دریا کے تعاقب میں سمندر جائے گا کھو چکے ہیں لوگ اپنے اپنے چہروں کا وقار جو بھی ...