Ghulam Husain Ayaz

غلام حسین ایاز

غلام حسین ایاز کی غزل

    زیست کا خالی کٹورا آپ ہی بھر جائے گا

    زیست کا خالی کٹورا آپ ہی بھر جائے گا اپنے ہی جیسا کسی دن وہ مجھے کر جائے گا شہر میں کوئی نہ رہ پائے گا بے نام و نشاں جس طرف شیشے کی یورش ہوگی پتھر جائے گا ندیاں اب بھاگتی پھرتی ہیں صحرا کی طرف اب تو دریا کے تعاقب میں سمندر جائے گا کھو چکے ہیں لوگ اپنے اپنے چہروں کا وقار جو بھی ...

    مزید پڑھیے

    داستان درد دل اہل وفا کہنے لگے

    داستان درد دل اہل وفا کہنے لگے یعنی ہر آواز کو تیری صدا کہنے لگے لیجئے پھر توڑ دی یاروں نے زنجیر سکوت لیجئے ہم زندگی کا مرثیہ کہنے لگے یہ بھی اپنی تنگ نظری کی ہے اک واضح دلیل ہم جو ہر چہرے کو اب اک آئنہ کہنے لگے پھر نئی تہذیب کا اک باب روشن ہو گیا لوگ پھر اب داستان ارتقا کہنے ...

    مزید پڑھیے

    فصیل جسم کی اونچائی سے اتر جائیں

    فصیل جسم کی اونچائی سے اتر جائیں تو اس خرابے سے ہم لوگ پھر کدھر جائیں ہوا بتاتی ہے گزرے گا کارواں کوئی کچھ اور دیر اسی راہ پر ٹھہر جائیں تمام دن تو لہو چاٹتا رہا سورج ہوئی ہے شام چلو اپنے اپنے گھر جائیں کبھی تو کوئی لہو کے دئیے جلائے گا چلو نشان قدم اپنا چھوڑ کر جائیں ابھی صدا ...

    مزید پڑھیے