غفران امجد کی نظم

    ابھی آئنہ مضمحل ہے

    ابھی کچھ خراشیں ہیں چہرے پہ میرے ابھی وقت کے سخت ناخن کی یادیں ستاتی ہیں مجھ کو ڈراتی ہیں مجھ کو میاں موم خوابوں کی میرے پگھلتی نہ کیسے مری سمت سورج اچھالا گیا تھا میں شعلوں کی دلدل میں دھنسنے لگا تھا مرے دست و پا سب جھلسنے لگے تھے بہت شور مجھ میں اٹھا تھا ہر اک شے سماعت سے ...

    مزید پڑھیے