غفران امجد کی غزل

    کب سے بنجر تھی نظر خواب تو آیا

    کب سے بنجر تھی نظر خواب تو آیا شکر ہے دشت میں سیلاب تو آیا روشنی لے کے عقیدوں کے کھنڈر میں مکر اوڑھے سہی مہتاب تو آیا کشتیٔ جاں کو یہ تسکین بہت ہے خیریت پوچھنے گرداب تو آیا دولت عشق گنوا کر سہی امجدؔ فہم میں نکتۂ آداب تو آیا

    مزید پڑھیے

    اک خلش ہے مرے باہر مری دم ساز گری

    اک خلش ہے مرے باہر مری دم ساز گری کس بلندی پہ تھی جس دم مری پرواز گری میری دہلیز پہ رکھا ہے کچھ انگاروں سا میرے آنگن میں بھی جھلسی ہوئی آواز گری کسی اعزاز پہ اب سکۂ‌ دل کیا اچھلے اس تواتر سے میاں قیمت اعزاز گری اب بھلا کون کرے چاک گریبان جنوں عظمت زلف گھٹی چشم کنول ناز گری عشق ...

    مزید پڑھیے

    دل کی مٹی چپکے چپکے روتی ہے

    دل کی مٹی چپکے چپکے روتی ہے یار کہیں برسات غموں کی ہوتی ہے بے چینی میں ڈوبے جبہ اور دستار فاقہ مستی چادر تان کے سوتی ہے پیار محبت رشتے ناطے پیر فقیر دیکھ غریبی کیا کیا دولت کھوتی ہے تیرا چہرہ دن کا دریا پار کرے رات کی ساری ہلچل تجھ سے ہوتی ہے جس کو ماجھی سمجھا اس کی ملاحی ساحل ...

    مزید پڑھیے

    عجب تھا زعم کہ بزم عزا سجائیں گے

    عجب تھا زعم کہ بزم عزا سجائیں گے مرے حریف لہو کے دیئے جلائیں گے میں تجربوں کی اذیت کسے کسے سمجھاؤں کہ تیرے بعد بھی مجھ پر عذاب آئیں گے بس ایک سجدۂ تعظیم کے تقابل میں کہاں کہاں وہ جبین طلب جھکائیں گے عطش عطش کی صدائیں اٹھی سمندر سے تو دشت پیاس کے چشمے کہاں لگائیں گے چھپا کے رکھ ...

    مزید پڑھیے