Ghazanfar

غضنفر

شاعر،ناقد اور فکشن رائٹر۔ حساس سماجی موضوعات پر ناول اور افسانے لکھنے کے لیے مشہور۔

Poet, critic, and fiction writer, known for his writings on sensitive social issues.

غضنفر کی غزل

    کسی کے نرم تخاطب پہ یوں لگا مجھ کو

    کسی کے نرم تخاطب پہ یوں لگا مجھ کو کہ جیسے سارے مسائل کا حل ملا مجھ کو کسی مقام پہ وہ بھی بچھڑ گئی مجھ سے نگاہ شوق جو دیتی تھی حوصلہ مجھ کو کہ ہم سفر کو سمجھنے لگا خضر اپنا ضرورتوں نے کچھ ایسا سفر دیا مجھ کو تمام لوگ ہی دشمن دکھائی دیتے ہیں کوئی بتائے کہ آخر یہ کیا ہوا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    سامان عیش سارا ہمیں یوں تو دے گیا

    سامان عیش سارا ہمیں یوں تو دے گیا لیکن ہمارے منہ سے زباں کاٹ لے گیا دفتر میں ذہن گھر نگہ راستے میں پاؤں جینے کی کاوشوں میں بدن ہاتھ سے گیا سینے سے آگ آنکھ سے پانی رگوں سے خون اک شخص ہم سے چھین کے کیا کیا نہ لے گیا لب پر سکوت دل میں اداسی نظر میں خوف میرا عروج مجھ کو یہ سوغات دے ...

    مزید پڑھیے

    کئی ایسے بھی رستے میں ہمارے موڑ آتے ہیں

    کئی ایسے بھی رستے میں ہمارے موڑ آتے ہیں کہ گھر آتے ہوئے اپنے کو اکثر چھوڑ آتے ہیں ہمیں رشتوں سے کیا مطلوب ہے آخر کہ روزانہ کسی سے توڑ آتے ہیں کسی سے جوڑ آتے ہیں نہ جانے کس طرح بستر میں گھس کر بیٹھ جاتی ہیں وہ آوازیں جنہیں ہم روز باہر چھوڑ آتے ہیں کوئی تو مصلحت ہوگی کہ ہم خاموش ...

    مزید پڑھیے

    یقین جانیے اس میں کوئی کرامت ہے

    یقین جانیے اس میں کوئی کرامت ہے جو اس دھوئیں میں مری سانس بھی سلامت ہے نظر بھی حال مرے دل کا کہہ نہیں پاتی زباں کی طرح مری آنکھ میں بھی لکنت ہے جو ہو رہا ہے اسے دیکھتے رہو چپ چاپ یہی سکون سے جینے کی ایک صورت ہے میں اس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھ کے سنتا ہوں کہ اس کے جھوٹ میں بھی زندگی ...

    مزید پڑھیے

    خلا کے دشت سے اب رشتہ اپنا قطع کروں

    خلا کے دشت سے اب رشتہ اپنا قطع کروں سفر طویل ہے بہتر ہے گھر کو لوٹ چلوں بلند ہوتا ہے جب جب بھی شور نالوں کا خیال آتا ہے دل میں کہ میں بھی چیخ پڑوں تمہارے ہوتے ہوئے لوگ کیوں بھٹکتے ہیں کہیں پہ خضر نظر آئے تو سوال کروں مآل جو بھی ہو جس طرح بھی کٹے یہ عمر تمہارے ناز اٹھاؤں تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی کون سی منزل سے گزرتے ہوں گے

    درد کی کون سی منزل سے گزرتے ہوں گے خواب کے پاؤں زمینوں پہ اترتے ہوں گے ہم کہ مربوط ہوئے اور شکستہ ہو کر ٹوٹ کر کیسے بھلا لوگ بکھرتے ہوں گے ہم کہ ساحل کے تصور سے سہم جاتے ہیں لوگ کس طرح سمندر میں اترتے ہوں گے جانے کیا سوچتی ہوں گی وہ اندھیری راتیں چاند جب ان کی نگاہوں میں ابھرتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ تمنا نہیں کہ مر جائیں

    یہ تمنا نہیں کہ مر جائیں زندہ رہنے مگر کدھر جائیں ایسی دہشت کہ اپنے سایوں کو لوگ دشمن سمجھ کے ڈر جائیں وہ جو پوچھے تو دل کو ڈھارس ہو وہ جو دیکھے تو زخم بھر جائیں بچ کے دنیا سے گھر چلے آئے گھر سے بچنے مگر کدھر جائیں اک خواہش ہے جسم سے میرے جلد سے جلد بال و پر جائیں اب کے لمبا ...

    مزید پڑھیے

    تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے

    تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے جس دن تم آنکھیں کھولو گے دنیا کو جب دیکھو گے دھیرے دھیرے ہر جانب سناٹا سا چھا جائے گا سو جائیں گی رفتہ رفتہ آوازیں سب دیکھو گے کھمبے سارے ٹوٹ چکے ہیں چھپر گرنے والا ہے بنیادوں پر جینے والو اوپر تم کب دیکھو گے شاید تم بھی میرے جیسے ہو ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ آنکھوں کو حیرانی دے کر جائے گا

    رفتہ رفتہ آنکھوں کو حیرانی دے کر جائے گا خوابوں کا یہ شوق ہمیں ویرانی دے کر جائے گا دیکھ کے سر پر گہرا بادل خشک نگاہیں کہتی ہیں آج ہمیں یہ ابر یقیناً پانی دے کر جائے گا کچھ ٹھہراؤ تو بے شک اس سے میرے گھر میں آیا ہے لیکن اک دن مجھ کو وہ طغیانی دے کر جائے گا آئے گا تو اک دو پل مہمان ...

    مزید پڑھیے

    سجا کے ذہن میں کتنے ہی خواب سوئے تھے

    سجا کے ذہن میں کتنے ہی خواب سوئے تھے کھلی جو آنکھ تو خود سے لپٹ کے روئے تھے چہار سمت بس اک بے کراں سمندر ہے بتائیں کیا کہ سفینے کہاں ڈبوئے تھے تہوں میں ریت ابلتی ہے کیا پتا تھا ہمیں زمیں سمجھ کے زمینوں میں بیج بوئے تھے سیاہ رات میں بچے کی طرح چونک پڑے تمام دن جو اجالوں سے لگ کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2