Ghazanfar Hashmi

غضنفر ہاشمی

غضنفر ہاشمی کی غزل

    سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے

    سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے مرا زمانہ کسی زمانے میں رہ گیا ہے جو تجھ کو جانا ہے اس اندھیرے میں ہی چلا جا بس ایک لمحہ دیا جلانے میں رہ گیا ہے ابھی تہی دست مجھ کو مت جان اے زمانے کہ ایک آنسو مرے خزانے میں رہ گیا ہے کبھی جو حکم سفر ہوا تو کھلا یہ مجھ پر جو پر سلامت تھا آشیانے ...

    مزید پڑھیے

    بے چہرگیٔ عمر خجالت بھی بہت ہے

    بے چہرگیٔ عمر خجالت بھی بہت ہے اس دشت میں گرداب کی صورت بھی بہت ہے آنکھیں جو لیے پھرتا ہوں اے خواب مسلسل! میرے لیے یہ کار اذیت بھی بہت ہے تم زاد سفر اتنا اٹھاؤ گے کہاں تک اسباب میں اک رنج مسافت بھی بہت ہے دو سانس بھی ہو جائیں بہم حبس بدن میں اے عمر رواں! اتنی کرامت بھی بہت ...

    مزید پڑھیے

    بے چہرگیٔ عمر خجالت بھی بہت ہے

    بے چہرگیٔ عمر خجالت بھی بہت ہے اس دشت میں گرداب کی صورت بھی بہت ہے آنکھیں جو لیے پھرتا ہوں اے خواب مسلسل میرے لیے یہ کار اذیت بھی بہت ہے تم زاد سفر اتنا اٹھاؤ گے کہاں تک اسباب میں اک رنج مسافت بھی بہت ہے دو سانس بھی ہو جائیں بہم حبس بدن میں اے عمر رواں اتنی کرامت بھی بہت ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے