Ghazanfar Ali Ghazanfar

غضنفر علی غضنفر

غضنفر علی غضنفر کی غزل

    جاتے ہیں وہاں سے گر کہیں ہم

    جاتے ہیں وہاں سے گر کہیں ہم ہر پھر کے پھر آتے ہیں وہیں ہم صد حیف کہ کنج بے کسی میں کوئی نہیں اور ہیں ہمیں ہم خاموشی کی مہر ہے دہن پر ہیں حلقۂ غم میں جوں نگیں ہم آیا نہ وو شوخ اور گئے آہ حسرت ہی بھرے تہ زمیں ہم تکتے رہے جانب در اے وائے مر مر کے بہ وقت واپسیں ہم کیا کیا کھینچے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    محیط حسن جو اب دم بدم چڑھاؤ پہ ہے

    محیط حسن جو اب دم بدم چڑھاؤ پہ ہے چلا ہے گھر سے اکڑتا بڑے ہی تاؤ پہ ہے مجھے بتا دے تو رہتا ہے کون سے گھر میں کہ جس کے کوٹھے سے کوٹھا ترا لگاؤ پہ ہے اٹھا کے آنکھ کسے دیکھنے کی تاب ہے آہ نشست یار اگرچہ بڑے دکھاؤ پہ ہے ہم اس کی بزم کی حسرت میں ہاتھ ملتے ہیں یہ جوں جوں سنتے ہیں مجلس ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے ہیں عید کو سب یار بغل میں لے کر

    بیٹھے ہیں عید کو سب یار بغل میں لے کر بیٹھیں ہم کیا دل بیمار بغل میں لے کر کشتۂ ناز فقط اس پہ ہیں نازاں جی میں کہ نکلتا ہے وہ تلوار بغل میں لے کر روئے ہم اس کی تمنائے ہم گوشی میں دل مایوس کو ناچار بغل میں لے کر بد گمانی سے ہمیں بیٹھتے اٹھتے ہے یہ سوچ بیٹھے ہوں گے اسے اغیار بغل میں ...

    مزید پڑھیے