جاتے ہیں وہاں سے گر کہیں ہم
جاتے ہیں وہاں سے گر کہیں ہم ہر پھر کے پھر آتے ہیں وہیں ہم صد حیف کہ کنج بے کسی میں کوئی نہیں اور ہیں ہمیں ہم خاموشی کی مہر ہے دہن پر ہیں حلقۂ غم میں جوں نگیں ہم آیا نہ وو شوخ اور گئے آہ حسرت ہی بھرے تہ زمیں ہم تکتے رہے جانب در اے وائے مر مر کے بہ وقت واپسیں ہم کیا کیا کھینچے ہیں ...