Ghausiya Khan Sabeen

غوثیہ خان سبین

غوثیہ خان سبین کی نظم

    منتظر

    جب کبھی میں اداس ہوتی ہوں اک ہجوم آنسوؤں کا پلکوں پر منتظر اذن کو تڑپاتا ہے کیا کروں میں سمجھ نہیں آتا کس طرح سے تمہاری یادوں کو صورت اشک میں بہا ڈالوں کیا کہوں اک گھٹن کا عالم ہے میں ہوں تنہائی اور تری یادیں ہر گھڑی دل کو آرزو ہے یہی جو ابھی تک نہیں ہوا جاناں کاش ایسا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    پیا خموش ہے میرا

    بہت گم سم بہت خموش ہے وہ چند عرصے سے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ آخر ماجرا کیا ہے وہی موسم وہی چاہت وہی رنگت بھی پھولوں میں مگر اک اس کہ خموشی نے اس پر کیف موسم کو ہمارے واسطے موسم خزاں کا بنا ڈالا پرندے اب بھی باغوں میں چہکتے ہیں گھٹائیں اب بھی آتی ہیں ہوائیں اب بھی چلتی ہیں مگر پھر ...

    مزید پڑھیے