Ghausiya Khan Sabeen

غوثیہ خان سبین

غوثیہ خان سبین کی غزل

    چل دیا ناز زمانے کے اٹھانے والا

    چل دیا ناز زمانے کے اٹھانے والا سارے گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا آنکھ پر نم ہے یہی سوچ کے اہل دل کی لوٹ کر اب نہیں آئے گا ہنسانے والا بات تو کرتے ہیں سب لوگ وفا کی لیکن کس نے دیکھا ہے کہاں پر ہے نبھانے والا اب پریشان سا پھرتا ہے زمانے بھر میں زخم دل پر مرے تیزاب لگانے ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ

    قدم قدم پہ ہے رقصاں اداسیوں کا جھنڈ نفس نفس میں اترتا ہے سسکیوں کا جھنڈ ہمارے دل کی اداسی کسی کو کیا معلوم ہمیں سمجھ نہ سکے کیوں ہے ہچکیوں کا جھنڈ تمہارا ساتھ ہی چاہا تھا کیا گناہ کیا امڈ پڑا تھا کیوں راہوں میں بجلیوں کا جھنڈ سبینؔ مجھ کو بھی لاحق ہے موت کا خطرہ مرے بھی ساتھ ہے ...

    مزید پڑھیے

    اک سرد جنگ کا ہے اثر میرے خون میں

    اک سرد جنگ کا ہے اثر میرے خون میں احساس ہو رہا ہے دسمبر کا جون میں کس نے ہلائی آج یے زنجیر آگہی ایک شور سا بپا ہے میرے اندرون میں یہ اور بات خود کو بکھرنے نہیں دیا یادیں خلل تو ڈال رہیں تھیں سکون میں میرا تمہارے ہجر نے یہ حال کر دیا شب کو تمہاری شکل نظر آئی مون میں تحفہ مرے خلوص ...

    مزید پڑھیے

    آندھی میں بھی چراغ مگن ہے صبا کے ساتھ

    آندھی میں بھی چراغ مگن ہے صبا کے ساتھ لگتا ہے ساز باز ہوئی ہے ہوا کے ساتھ لب پر خدا کا نام ہو دل میں وطن کا درد نکلے بدن سے روح مری اس ادا کے ساتھ ان کو بہت غرور تھا اپنی جفاؤں پر ہم بھی وہیں اڑے رہے اپنی وفا کے ساتھ نظریں جھکا کے سامنے میرے کھڑا ہے وو شرمندگی کی اپنے بدن پر قبا ...

    مزید پڑھیے

    مختصر سی بات کو بھی مسئلہ کہتے رہے

    مختصر سی بات کو بھی مسئلہ کہتے رہے زندگی میں آپ کو کیوں رہنما کہتے رہے بے وفا ہونے کا فتویٰ دے دیا ان نے ہمیں عمر بھر جن کے ستم کو ہم وفا کہتے رہے کر دیا مسمار ان نے ایک پل میں قصر دل جن کے خستہ گھر کو بھی ہم خوش نما کہتے رہے ہر گھڑی ہر وقت ہر پل ہر جگہ بے خوف ہم وہ ہمارے تھے ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے سب خوبیاں میری

    ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے سب خوبیاں میری نگاہیں ڈھونڈھتی ہیں آپ کی بس خامیاں میری مرا کردار دنیاں میں شہادت سے منور ہے نظر آئیں فلک پر سب کو روشن سرخیاں میری وہاں برسوں تلک پھولوں کی کھیتی ہوتی رہتی ہے برس جاتی ہیں جن خطوں پہ جا کر بدلیاں میری میں ہر نیکی کو اپنے دشمنوں میں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں حیا رکھ کے بھی بے باک بہت تھے

    آنکھوں میں حیا رکھ کے بھی بے باک بہت تھے تھے تیرے گنہ گار مگر پاک بہت تھے میں اپنا سمجھتی رہی ارباب‌ وفا کو وہ غیر سے ملتے رہے چالاک بہت تھے یہ بھی کوئی الفت کا طریقہ ہے جہاں میں رہ رہ کے جلے ہجر میں ہم خاک بہت تھے معصوم کو پھر مار دیا کوکھ میں ماں کی قصہ جو سنے ہم نے وہ غم ناک ...

    مزید پڑھیے